الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
میں اسپر راضی ہوں کہ میں خواہشات کو اٹھائے پھروں، اور اس سے اسطرح نکل جاؤں کہ وہ خواہشات نہ مجھے نقصان دیں نہ فائدہ دیں۔ (۴) بحتری کا شعر ہے ؎ دوری میرے لئے جس جگہ سے مقدر ہوتی ہے وہ میں نہیں جانتا ہوں، اور شوق میرے اندر جس جگہ سے سرایت کرتا ہے وہ میں جانتا ہوں۔ (۵) مُقَنَّع کندی کا شعر ہے ؎ میرے لئے اگر مالداری برابر رہی تو میرا پورا مال ان کا ہے، اور اگر میرا مال کم ہوجائے تو میں ان کو عطیہ کا مکلف نہیں کرتا ہوں۔ (۶) اللہ تعالی کا ارشاد ہے ـــــــــــــ لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے ہیں، وہ دنیوی زندگی کی ظاہری چیزیں جانتے ہیں۔ (۷) اللہ تعالی کا ارشاد ہے ـــــــــــــنفس کے فائدہ کے لئے ہیں وہ کام جو اس نے کئے اور اسکے لئے نقصان دہ ہیں جو اس نے کئے ۔ (۸) سموء ل بن عادیاء کا شعر ہے ؎ اگر تو نہیں جانتی هے تو ہمارے اور ان کے بارے میں لوگوں سے پوچھ لے، کیونکہ جاننے والے اور نہ جاننے والے برابر نہیں ہیں۔ (۹) فرزدق کابنی کلیب کی ہجو میں شعر ہے ؎ اللہ بنی کلیب کا برا کرے، وہ نہ تو کسی کو دھوکا دینے کی طاقت رکھتے ہیں، اور نه پڑوسی کے ساتھ وفاداری کرتے ہیں۔ (۱۰) ابوصخر هُنْدَلِی نے کہا ہے ؎ سنو! اس ذات کی قسم! جو رلاتی ہے اور ہنساتی ہے، اور اس ذات کی قسم جو موت اور زندگی دیتی ہے، اور جسکا امر (کائنات پر) چلتا ہے، ـــــــــــــمحبوبہ نے مجھے اس حال میں چھوڑ ا ہے کہ میں وحشی جانوروں پر رشک کرتا ہوں، کیونکہ میں ان وحشی جانوروں میں سے دو دوست کو دیکھتا ہوں کہ ان کو کوئی خوف خوفزدہ نہیں کرتا ہے، ( اور میری