الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
بن جاتا ہوں۔ سِرْنَا فِی لَیْلٍ بَھهِیْمٍ کَأَنَّہهُ الْبَحْرُ ظَلَاماً وَإِرْهَاباً ترجمہ:- ہم تاریک رات میں چلے گویا کہ وہ تاریکی اور خوفناکی میں سمندر ہے۔ (۳) ابن رومی کہتا ہے ایک گانے والے کے نغمہ کی تاثیر میں ؎ فَکَأَنَّ لَذَّۃةَ صَوْتِهِ وَدَبِیْبَھهَا سِنَةٌ تَمَشّٰی فِی مَفَاصِلِ نُعَّسِ ترجمہ:- توگویا کہ مغنی کی آواز کی لذت، اور اس کے اثر کی کیفیت ایک اونگھ ہے جو سونے والوں کی رگ وپے میں دوڑ گئی۔ (۴)ابن المعتز نے کہا وَکَأَنَّ الشَّمْسَ الْمُنِیْرَۃةَ دِیْٹٹ نـارٌ جَلَتْہهُ حَدَائِدُ الضَّرَّابِ ترجمہ:- گویا کہ روشن سورج ایک دینار ہے جس کو ڈھالنے والے کی چوٹوں نے صیقل کردیا ہے۔ (۵) اَلْجَوَادُ فِی السُّرْعَةِ بَرْقٌ خَاطِفٌ ــــــــــــــ عمدہ گھوڑا تیز رفتاری میں اچکنے والی بجلی ہے۔ (۶)أَنْتَ نَجْمٌ فِیْ رِفْعَةٍ وَضِیَاءٍ تَجْتَلِیْكَ الْعُیُوْنَ شَرْقًا وَغَرْبًا ترجمہ:- آپ بلندی اور روشنی میں ایک ستارہ ہیں، آپ کو نگاہیں دیکھ سکتی ہیں چاہے مشرق میں ہو ں یا مغرب میں۔ (۷) متنبی نے یہ شعر کہا جس وقت سیف الدولہ نے سفر کا پختہ ارادہ کرلیا ؎ اَیْنَ أَزْمَعْتَ أَیُّھهَا ذَا الْھهُمَامُ نَحْنُ نَبْتُ الرُّبَا وَأَنْتَ الْغَمَامُ ترجمہ:- اے بلند ہمت بادشاہ! آپ نے کہاں کا ارادہ کیا ہے ہم تو ٹیلے کی گھاس ہیں اور آپ بادل ہیں۔ (۸) مرقش نے کہا ؎ اَلنَّشْرُ مِسْكٌ وَالْوُجُوْهُ دَنَا نِیْرُ وَاَطْرَافُ الْأَکُفِّ عَنَمٌ ترجمہ:- محبوبہ کے جسم سے پھوٹنے والی خوشبو مشک ہے، اور چہرے دینار ہیں، اور ان کی ہتھیلیوں کے پوروے عنم کے درخت ہیں (جس کے پھول سرخ اور شاخیں نرم ونازک هوتی ہیں)۔