الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
ہے اور مقام اسکا تقاضا کرتا ہے، ــــــــــــ اور ہم مواقع فصل سے آپ کے سامنے ابتدا کرتے ہیں۔ آپ پہلے حصہ کی تین مثالوں میں غور کریں، تو آپ ہر مثال میں پہلے اور دوسرے جملے میں کامل یکسانیت پائیں گے پس پہلی مثال میں دوسرا جملہ ’’إِذَا قُلْتُ شِعْرًا أَصْبَحَ الدَّهْھرُ مُنْشِدًا‘‘یہ پہلے جملے یعنی ’’وَمَا الدَّهْرُ إِلَّا مِنْ رُوَاةِۃ قَصَائِدِیْ‘‘ کی تاکید کے لئے ہی آیا ہے، اسلئے کہ دونوں جملوں کا معنی ایک ہی ہے۔ اور دوسری مثال میں دوسرا جملہ’’بَعْضٌ لِبَعْضٍ وَإِنْ لَمْ یَشْعُرُوْا خَدَمُ‘‘ یہ پہلے جملے النَّاسُ لِلنَّاسِ مِنْ بَدْوٍ وَحَاضِرَةٍۃ ‘‘کی وضاحت کے لئے ہی آیا ہے، کیونکہ یہ پہلے جملے کا بیان ہے۔ اور تیسری مثال میں دوسرا جملہ پہلے جملے کے معنی کا جزء ہے، کیونکہ آیتوں کو کھول کھول کر بیان کرنا یہ امور کے انتظام کرنے کا ایک جزء اور حصہ ہے، پس دوسرا جملہ پہلے جملے کا بدل ہے، اور بلاشبہ آپ نے یہ ملاحظہ کرلیا کہ تینوں مثالوں میں پہلے جملے اور دوسرے جملے کے درمیان فصل ہے، یعنی ترکِ عطف ہے، اور اس فصل کا اسکے علاوہ کوئی راز نہیں ہے کہ ان دو جملوں میں کامل یکسانیت اور کمالِ اتحاد ہے، اسی لئے یہ کہا جائے گا کہ ان دو جملوں کے درمیان کمالِ اتصال ہے۔ اسکے بعد آپ دوسرے حصہ کی دو مثالیں دیکھیں تو معاملہ اسکے برعکس ہے، اسلئے کہ ہر مثال میں پہلے اور دوسرے جملے کے درمیان انتہائی درجہ کا تباین اور دوری ہے، کیونکہ چوتھی مثال میں دونوں جملے خبر اور انشاء میں مختلف ہیں، اور یہ بالکل واضح ہے، ــــــــــــ اور پانچویں مثال میں بھی دونوں جملوں میں بالکل مناسبت نہیں ہے، کیونکہ شاعر کے قول ’’وَإِنَّمَا الْمَرْءُ بِأَصْغَرَیْہهِ‘‘ اور اسکے قول ’’کُلُّ امْرِیٍٔ رَهْنٌ بِمَا لَدَیْہهِ‘‘ دونوں کے معنی میں کوئی ربط اور جوڑ نہیں ہے، اور آپ دیکھ رہے ہیں کہ دونوں مثالوں میں سے ہر مثال کے دونوں جملوں میں فصل ہے، اور اسکا راز صرف یہی ہے کہ دونوں جملوں میں کمالِ تباین اور حد درجہ دوری ہے، اسی لئے اس مقام کے بارے میں کہا جائے گا کہ دو جملوں میں کمالِ انقطاع ہے۔ اب آخری مثال دیکھو، اس میں دوسرا جملہ پہلے جملے سے مضبوط جڑا ہوا ہے، اسلئے کہ دوسرا جملہ پہلے جملے سے پیدا ہونے والے سوال کا جواب ہے، گویا ابوتمام کو پہلا مصرعہ کہنے کے بعد یہ وهم ہوا کہ کوئی سائل اس سے پوچھ رہا ہے کہ امیر کا پردہ کرلینا تیرے اور تیری امیدوں کو پورا کرنے کے درمیان کیسے حائل نہیں ہوگا؟ تو ابوتمام نے جواب دیا کہ جب آسمان چھپ جاتا ہے تو اس سے امید بندھ جاتی ہے، آپ دیکھ رہے ہیں کہ پہلے اور