الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
(۲) اللہ تعالی کا ارشاد ہے ؎ ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں۔ (۳) ابن الرومی مدح کرتے ہوئے کہتا ہے ؎ ممدوح کے احسانات تمام لوگوں میں تقسیم ہیں، تو اسکی تعریف بھی تمام لوگوں میں ہے نہ کہ کسی مخصوص جماعت میں۔ (۴) اسی شاعر کا شعر ہے ؎ وہ لوگوں کے سامنے بہ تکلف غبی بنتا ہے، اور یہ غبی بننا کسی بیوقوفی کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ اس عقل کی بنیاد پر ہے جو عقلمندوں کی عقل پر فائق ہے۔ (۵) اور شاعر کا شعر ہے ؎ ممدوح کے دونوں پہلو حمد وتعریف کو سننے کے وقت مجد وشرافت سے جھوم اٹھتے ہیں، نہ کہ مستی وشوخی سے۔ (۶) اسی شاعر کا شعر ہے ؎ میں نے آپ کے بارے میں حق بات ہی کہی ہے، اور آپ برابر شرافت وبزرگی کی راہ پر ہی رہے۔ (۷) ابن المعتز کا شعر ہے ؎ خبردار! دنیا صرف ایک انجام تک پہنچنے کا ہی نام ہے، پس یا تو (انجام) گمراہی کی طرف ہے یا ہدایت کی طرف ہے۔ (۸) اور اسی کا شعر ہے ؎ اور زندگی صرف ایک مدت کا نام هے جو عنقریب ختم ہوجائے گی، اور مال بھی ہلاک ہونے والا ہی ہے اور ہلاک ہونے والے کا بیٹا ہے (یعنی جسکے پاس جائے گا وہ بھی ہلاک ہوگا)۔ (۹) ابوطیب متنبی کا شعر ہے ؎ آپ کی سخاوت کی امید پر ہی فقر کو دور کیا جاتا ہے، اور آپ سے دشمنی مول لینے پر عمر ختم ہوجاتی ہے۔ (۱۰) اور متنبی کا شعر ہے ؎ ممدوح کے مال کے عطیات پر تعجب نہیں ہے، بلکہ عطیات کے اوقات تک مال کے سلامت وباقی رہنے پر تعجب ہے (کیونکہ ممدوح کی عادت روک کر رکھنے کی نہیں ہے)۔