الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
(۵) ابوطیب متنبی نے سیف الدولہ کے بارے میں کہا ہے ؎ فَلَاتُبْلِغَاهُ مَا أَقُوْلُ فَإِنَّہهُ شُجَاعْ مَتٰی یُذڑْكَرْ لَهُ الطَّعْنُ یَشْتَقْ ترجمہ:- پس تم دونوں میری کہی ہوئی بات سیف الدولہ کو نہ پہنچاؤ، اس لئے کہ وہ بہادر ہے جب اس کے سامنے نیزہ کا ذکر آتا ہے تو اس کا اشتیاق بڑھ جاتا ہے۔ (۶) ابونواس شاعر نے امین کی تعریف میں کہا ہے ؎ یَانَاقُ لَاتَسْأَمِي أَوْ تَبْلُغِی مَلِکًا تَقْبِیْلُ رَاحَتِہهِ وَالرُّکْنِ سِیَّانِ مَتٰی تُحَطِّي إِلَیْہِهِ الرَّحْلَ سَالِمَةً تَسْتَجْمِعِي الْخَلْقَ فِی تِمْثَالِ إِنْسَانٍ ترجمہ:- اے اونٹنی! تو نہ گھبرا، یهاں تك كه تو ایسے بادشاہ کے پاس پہنچ جا کہ جس کی ہتھیلی کو اور رکن حطیم کو بوسہ دینا دونوں برابر ہیں -- جب تو صحیح سالم اس کے پاس اپنا کجاوہ اتارے گی تو وہاں ایک انسانی شکل میں ساری مخلوق کو جمع پائے گی۔ (۷) ابو العلاء شاعر کا شعر ہے ؎ وَلَا تَجْلِسْ إِلٰی أَهھْلِ الدَّنَایَا فَإِنَّ خَلَائِقَ السُّفهَھَاءِ تُعْدِي ترجمہ:- تم کمینے لوگوں کے پاس نہ بیٹھا کرو، اس لئے کہ بیوقوفوں کے اخلاق وعادات بھی متعدی هوتےہیں۔ (۸) ابو الاسود دؤلی کا شعر ہے ؎ لَاتَنْہهَ عَنْ خُلُقٍ وَتَأْتِيَ مِثْلَهُ عَارٌ عَلَیْكَ إِذَا فَعَلْتَ عَظِیْمُ ترجمہ:- تم کسی ایسی عادت سے نہ روکو جس کو تم خود کرتے ہو، جب تم کروگے تو یہ تمہارے اوپر بڑی عار کی بات ہوگی۔ (۹) ایک دوسرے شاعر کا شعر ہے ؎ لَاتَعْرِضَنَّ لِجَعْفَرٍ مُتَشَبِّھهًا بِنَدَی یَدَیْہهِ فَلَسْتَ مِنْ أَنْدَادِهِ ترجمہ:- (اے بادل!) تو ممدوح جعفر کے دونوں ہاتھوں کی سخاوت کی مشابہت کرتے ہوئے اس کے مقابل نہ آنا، اس لئے کہ تو اس كا ہم سر نہیں ہے۔