الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
ترجمہ:- ایسے ہی رات میں چلے وہ جو دشمنوں کو تلاش کرے، اور تیرے رات میں چلنے کی طرح ہی طلب وتعاقب ہونا چاہئے۔ (۶) متنبی سیف الدولہ کو خطاب کرتے ہوئے کہتا ہے ؎ أَزِلْ حَسَدَ الْحُسَّادِ عَنِّي بِکَبْتِهِھِمْ فَأَنْتَ الَّذِي صَیَّرْتَھهُمْ لِي حُسَّدَا ترجمہ:- آپ حاسدوں کا حسد مجھ سے ختم کریں ان کو ذلیل کرکے، اس لئے کہ آپ ہی نے ان کو میرا حاسد بنایا ہے۔ (۷) امرء القیس نے کہا ہے ؎ قِفَانَبْكِ مِنْ ذِکْرٰی حَبِیْبٍ وَمَنْزِلِ بِسِقْطِ اللَّوٰی بَیْنَ الدَّخُوْلِ فَحَوْمَلَ ترجمہ:- تم دونوں ذرا ٹھہر جاؤ ہم محبوب اور اس کے مکان کو یاد کرکے ذرا رولیں، جو مکان مقام دخول وحومل کے درمیان سقط اللوی میں واقع ہے۔ (۸) امرؤ القیس کا شعر ہے ؎ أَلَا أَیُّھهَا اللَّیْلُ الطَّوِیْلُ أَلَاانْجَلِي بِصُبْحٍ وَمَا الْإِصْبَاحُ مِنْكَ بِأَمْثَلِ ترجمہ:- خبردار! اے ہجر کی شب دراز، تو صبح کے ساتھ روشن ہوجا، حالانکہ صبح بھی تجھ سے کچھ بہتر نہیں ہے۔ (۹) بحتری کا شعر ہے ؎ فَمَنْ شَاءَ فَلْیَبْخَلْ وَمَنْ شَاءَ فَلْیَجُدْ کَفَانِي نَدَاکُمْ مِنْ جَمِیْعِ الْمَطَالِبِ ترجمہ:- پس جو چاہے بخیلی کرے اور جو چاہے سخاوت کرے، مجھے تو تمام مقاصد میں تیری سخاوت کافی ہے۔ (۱۰) ابو طیب متنبی نے کہا ہے ؎ عِشْ عَزِیْزًأَوْمُتْ وَأَنْتَ کَرِیْمٌ بَیْنَ طَعْنِ الْقَنَا وَخَفْقِ الْبُنُوْدِ ترجمہ:- عزت کے ساتھ زندہ رہ یا شرافت کے ساتھ نیزہ زنی اور جھنڈوں کے لہرانے کے درمیان مرجا۔ (۱۱) ایک شاعر کا شعر ہے ؎ أَرُوْنِي بَخِیْلًا طَالَ عُمْرًا بِبُخْلِہهِ وهَھَاتُوْا کَرِیْمًا مَاتَ مِنْ کَثْرَةِۃِ الْبَذَلِ ترجمہ:- مجھے کوئی ایسا بخیل دکھادو جس کو اس کی بخل کی وجہ سے لمبی عمر ملی ہو، یا کوئی ایسا سخی میرے پاس لاؤ جو