الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
(۲) ایک مروی اثر ہے۔ أَحْبِبْ حَبِیْبَكَ هَوْنًامَّا، عَسٰی أَنْ یَکُوْنَ بَغِیْضَكَ یَوْمًامَّا، وَأَبْغِضْ بَغِیْضَكَ هَوْنًامَّا عَسٰی أَنْ یَکُوْنَ حَبِیْبَكَ یَوْمًامًّا ـــــــــــــ اپنے دوست سے دوستی کرو اعتدال کے ساتھ، ہوسکتا ہے کسی دن وہ تمہارا دشمن بن جائے، اور اپنے دشمن سے دشمنی رکھو اعتدال کے ساتھ، ہوسکتا ہے وہ کسی دن تمہارا دوست بن جائے۔ (۳) ابن زیات نے فضل بن سہل کی مدح میں کہا ہے ؎ یَا نَاصِرَ الدِّیْنِ إِذَارَثَّتْ حَبَائِلُہهُ لَأَنْتَ أَکْرَمُ مَنْ آٓوٰی وَمَنْ نَصَرَا ترجمہ:- اے دین کے مددگار! جب دین کی رسیاں کمزور پڑجائیں تو آپ پناہ دینے والوں اور مدد کرنے والوں میں سب سے زیادہ سخی ہیں۔ (۴) ایک ضرورت وحاجت کی طلب میں امیہ بن صلت نے یہ شعر کہا ہے ؎ أَأَذْکُرُ حَاجَتِي أَمْ قَدْکَفَانِی حَیَاءُكَ اِنَّ شِیْمَتَكَ الْحَیَاءُ ترجمہ:- کیا میں اپنی حاجت بیان کروں یا آپ کا حیا کرنا ہی مجھے کافی ہے، اس لئے کہ حیا آپ کا شیوہ ہے۔ (۵) زہیر بن ابی سلمی نے کہا ہے ؎ نِعْمَ امْرَءًا هَرِمٌ لَمْ تَعْرُنَائِبَةٌ إِلَّاوَکَانَ لِمُرْتَاعٍ بِھهَا وَزَرَا ترجمہ:- کیا ہی اچھا آدمی ہےهرم بن سنان جو کسی مصیبت کے پیش آنے پر اس سے گھبرانے والے آدمی کے لئے پناہ گاہ بن جاتا ہے۔ (۶) امرء القیس نے کہا ہے ؎ أَجَارَتَنَا إِنَّا غَرِیْبَانِ هَاهُنَا وَکُلُّ غَرِیْبٍ لِلْغَرِیْبِ نَسِیْبُ ترجمہ:- اے ہماری پڑوسن! بیشک ہم دونوں یہاں مسافر ہیں، اور ہر مسافر دوسرے مسافر کا رشتہ دار ہوتا ہے۔ (۷) ایک دوسرے شاعر کا شعر ہے ؎ یَالَیْتَ مَنْ یَمْنَعُ الْمَعْرُوْفَ یُمْنَعُہهُ حَتّٰی یَذُوْقَ رِجَالٌ غِبَّ مَاصَنَعُوْا ترجمہ:- اے کاش! جو لوگ بھلائی سے محروم کرتے ہیں وہ بھلائی سے محروم کردئے جائے تاکہ وہ لوگ اپنے کئے کا انجام چکھ لیں۔