الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
ترجمہ:- بلاشبہ میں بہت شیریں ہوں، کبھی کبھی مجھے تلخی پیش آجاتی ہے، اور میں جس چیز کا عادی نہیں ہوں، اس کو بالکل چھوڑدیتا ہوں۔ (۴) ابوبکر ارجانی شاعر نے کہا ہے ؎ إِنَّا لَفِي زَمَنٍ مَلْاٰنَ مِنْ فِتَنٍ فَلَا یُعَابُ بِہهِ مَلْاٰنَ مِنْ فَرَقٍ ترجمہ:- بیشک ہم ایسے زمانہ میں ہیں جو فتنوں سے بھرا ہوا ہے، لہذا اس میں خوف وڈر سے بھرا ہوا آدمی معیوب نہیں سمجھا جائے گا۔ (۵) لبید شاعر نے کہا ہے ؎ وَلَقَدْ عَلِمْتُ لَتَأْتِیَنَّ مَنِیَّتِيْ إِنَّ الْمَنَایَا لَاتَطِیْشُ سِھهَامُھهَا ترجمہ:- مجھے یقین سے معلوم ہے کہ مجھے موت ضرور آئے گی، بلاشبہ موتوں کے تیر (کسی سے) چوکتے نہیں ہیں۔ (۶) نابغۂ ذبیانی شاعر نے کہا ہے ؎ وَلَسْتُ بِمُسْتَبْقٍ أَخًالَاتَلُمُّہهُ عَلٰی شَعَثٍ أَیُّ الرِّجَالِ الْمُھهَذَّبُ ترجمہ:- آپ کسی بھی بھائی کو باقی نہیں رکھ سکتے جس کو پر اگندگی کے باوجود اپنے ساتھ شامل نہ کریں، (کیونکہ) کونسا شخص کامل مہذب ہے، (یعنی جس کو بھی اپنے ساتھ سمیٹو گے وہ کچھ نہ کچھ پراگندہ ہوگا، دودھ کا دھلا کوئی نہیں ہے) ۔ (۷) شریف رضی نے کہا ہے ؎ قَدْ یَبْلُغُ الرَّجُلُ الْجَبَانُ بِمَالِہهِ َالَیْسَ یَبْلُغُہهُ الشُّجَاعُ الْمُعْدِمُ ترجمہ:- کبھی بزدل آدمی بھی اپنے مال کی وجہ سے ایسے درجہ تک پہنچ جاتا ہے جہاں تنگ دست بہادر نہیں پہنچ پاتا ہے۔ ***