الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
(۲) ابو تمام نے کہا ہے ؎ یَنَالُ الْفَتٰی مِنْ عَیْشِہهِ وَهُوَ جَاهِلُ وَیُکْدِي الْفَتٰی فِی دَهھْرِہِ وَهُوَ عَالِمُ وَلَوْ کَانَتِ الْأَرْزَاقُ تَجْرِيْ عَلَی الْحِجَا هَلَکْنَ إِذًا مِنْ جَھهْلِھهِنَّ الْبهَھَائِمُ ترجمہ:- نوجوان آدمی جاہل رہتے ہوئے بھی اپنی روزی حاصل کرلیتا ہے، اور دوسرا نوجوان علم رکھتے ہوئے زمانہ میں مشقت اٹھاتا ہے۔ اگر روزی عقل کی بنیاد پر چلا کرتی تو سارے چوپائے اپنی جہالت کے باعث ہلاک وبرباد ہوجاتے۔ (۳) اللہ تعالی کا ارشاد ہے ــــــــــــــ ،قَدْ يَعْلَمُ اللَّهُ الْمُعَوِّقِينَ مِنكُمْ وَالْقَائِلِينَ لِإِخْوَانِهِمْ هَلُمَّ إِلَيْنَا وَلَا يَأْتُونَ الْبَأْسَ إِلَّا قَلِيلاً (احزاب ۱۸) ــــــــــــــ اور اللہ تعالی تم میں سے ان لوگوں کو خوب جانتا ہے جو لوگوں کو جہاد سے روکتے ہیں، اور اپنے بھائیوں سے کہتے ہیں، ہمارے پاس آجاؤ اور وہ لڑائی میں بہت کم حاضر ہوتے ہیں۔ (۴) سری رفاء نے کہا ہے ؎ إِنَّ الْبِنَاءَ إِذَا مَاانْھهَدَّ جَانِبُہهُ لَمْ یَأْمَنِ النَّاسُ أَنْ یَنْھهَدَّ بَاقِیْہهِ ترجمہ:- بلاشبہ عمارت کا ایک حصہ اگر گرپڑے تو لوگ باقی حصے کے گرنے سے مطمئن نہیں رہیں گے۔ (۵) ابو العباس سفاح نے کہا ہے ؎ لَأَعْمَلَنَّ الِّلیْنَ حَتّٰی لَایَنْفَعُ إِلَّاالشِّدَّۃةُ، وَلَأُكْرِمَنَّ الْخَاصَّةَ مَا أَمِنْتُھهُمْ عَلَی الْعَامَّةِ، وَلَأَغْمِدَنَّ سَیْفِي حَتّٰی یَسُلَّہهُ الْحَقُّ، وَلَأُعْطِیَنَّ حَتّٰی لَاأَرٰی لِلْعَطِیَّةِ مَوْضِعًا ــــــــــــــ میں ضرور نرمی کا برتاؤ کرتا رہونگا، یہاں تک کہ سختی ہی نفع بخش ہو، اور میں خاص لوگوں کا ضرور اکرام کرتا رہونگا جب تک میں خواص سے عوام پر مطمئن رہونگا، میں تلوار کو میان میں رکھونگا یہاں تک کہ حق اس کو باہر نکالدے (سونتے)، اور میں ضرور عطا کرتا رہونگا یہاں تک کہ عطیہ کی کوئی جگہ نہ پاؤں۔ (۶) اللہ تعالی کا ارشاد ہے ــــــــــــــ، لَتُبْلَوُنَّ فِي أَمْوَالِكُمْ وَأَنفُسِكُمْ (آل عمران ۱۸۶) ــــــــــــــ یقینا تم لوگ اپنی جانوں اور مالوں میں آزمائے جاؤگے۔ (۷) وَاللهِ إِنِي لَأَخُوْهِمَّةٍ تَسْمُوْ إَلَی الْمَجْدِ وَلَاتَفْتُرُ ترجمہ:- بخدا میں ایسی ہمت وحوصلے والا ہوں، جو شرافت کی بلندی پر پہنچتی ہے، اور مضمحل نہیں ہوتی ہے۔