الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
میری خطاؤں میں کتنی ہی لغزشیں ایسی ہیں جن کی وجہ سے میں نے اپنی انگلیوں کو کاٹا ہے اور دانتوں کو دبایا ہے۔ لوگ میرے ساتھ اچھا گمان رکھتے ہیں حالانکہ میں مخلوق میں سب سے برا ہوں، اگر آپ مجھے معاف نہ کریں۔ (۷) ابو نواس نے اپنے مرضِ وفات میں کہا ہے ؎ میرے اندر بیماریاں اوپر اور نیچے سے گھس گئی ہیں، اور میں اپنے آپ کو دیکھ رہا ہوں کہ میں ایک ایک عضو کرکے مررہا ہوں۔ میری تازگی تو نفس کی اطاعت میں ختم ہوگئی، اور اللہ کی اطاعت تو مجھے بڑھاپے میں یاد آئی۔ ہائے افسوس! ان راتوں اور دنوں پر جن کو میں نے کھیل کود اور لہو میں گذاردیا۔ ہم نے بہت ہی برائیاں کر ڈالیں، پس اے اللہ تو عفو، مغفرت اور درگذر کا معاملہ فرما۔ (۸) اگر تو اپنے بھائی میں کوئی عیب دیکھے تو اس کو مت چھپا۔ (۹) ابن نباتہ سعدی نے کہا ہے ؎ جھوٹی آرزوؤں کے بستر پر سونے والے سے اس کی مطلوبہ چیز فوت ہوجاتی ہے، اور جو کوشش کرتے ہوئے رات گذارتا ہے وہ حاجتوں سے قریب ہوجاتا ہے۔ (۱۰) امیر ابو الفضل عبید اللہ نے ایک بارش والے دن کا حال بیان کرتے ہوئے کہا ؎ آسمان ہمارے اوپر آدھمکا بیدار ہونے کے وقت ایسی بارش کے ساتھ جو ہمارے سروں پر مسلسل بہہ رہی تھی۔ اور ہمارے ساتھی ایک ہولناک، پریشان کن خطرے کے باوجود اس بارش کی تکلیف کے قریب آگئے۔ پس کتنوں نے دیوار کی صحن میں پناہ لی، اور کتنوں نے خالی سرنگ میں ٹھکانا پکڑا۔ اور چھتوں کے آسمان نے ہمارے اوپر ایسے آنسو سے سخاوت کی جو غم کی وجہ سے نہیں بہہ رہے تھے۔ (۱۱) حاحظ کہتا ہے یہ مشورہ عقلوں کا انجکشن ہے، اور درستگی کو تلاش کرنے والی چیز ہے، اور مشورہ طلب کرنے والا کامیابی کے کنارہ پر ہوتا ہے، اور انسان کا اپنے بھائی کی رائے سے رہنمائی حاصل کرنا (روشنی حاصل کرنا) پختہ امور میں سے اور دانشمندانہ تدبیر ہے۔ (۱۲) متنبی نے بخار کی بیماری کی حالت میں کہا ہے ؎ میں مصر کی سر زمین میں مقیم ہوں پس نہ میرے پیچھے اونٹوں کے قافلے دوڑتے ہیں، اور نہ ہی میرے آگے،