الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
اسناد مسلسل حوادث کی طرف کردی حالانکہ حوادث آدمی کو بوڑھا نہیں کرتے، بلکہ بالوں کی جڑوں میں ضعف اور اس کی مختلف غذاؤں کا اثر ہے، لیکن چونکہ زمانہ کا الٹ پھیر اس ضعف کا سبب ہے تو فعل کی نسبت زمانہ کی طرف کردی، تو اس اسناد میں مجاز عقلی ہے، اور علاقہ سببیت ہے۔ (۷) (الف) سفر مسافر کو دور نہیں ڈالتے، بلکہ اس کو دور ڈالدیتی ہے وہ ٹرین یا اس جیسی سواری جس پر وہ سوار ہوتا ہے لیکن چونکہ سفر ہی وسائل انتقال پر سوار ہونے کا سبب ہے، تو دور پھینکنے کی نسبت سفر کی طرف کردی تو مجاز عقلی ہے اور علاقہ سببیت ہے۔ (ب) ’’حرب‘‘ کے معنی قتال، تو قتال خود ظلم سے متصف نہیں ہوتا ہے، بلکہ قتال کرنے والے ظالم ہوتے ہیں، مگر چونکہ لڑائی کا بھڑکنا ظلم کا سبب ہے تو ظلم کی لڑائی کی طرف نسبت کردی، تو مجاز مرسل ہے، علاقہ سببیت ہے۔ (ج) موت مرتی نہیں ہے بلکہ موت جس پر آتی ہے وہ مرتا ہے، تو ’’موت مائت‘‘ مرنے والی موت کا معنی ہیں ’’موت ممات بہه‘‘ موت جس سے مرا جاتا ہے، تو اسم فاعل کی اسناد مفعول کی طرف ہے، مجاز عقلی ہے، علاقہ مفعولیت ہے۔ (د) شعر خود خوبی محسوس کرنے والا نہیں ہوتا ہے، بلکہ حسن وندرت کی خوبی محسوس کرنے والا اس کا سامع ہوتا ہے تو اب ’’شعر شاعر‘‘ کا معنی ’’شعر مشعوربحسنہه‘‘ ایسا شعر جس کی خوبی محسوس کیجارہی ہے، مجاز عقلی ہے، مفعولیت کا علاقہ ہے۔ (۸) چهرے كا حسن بیان كرنے والا وه شخص هے جو اس دیكھ رها هے ، لیكن چوں كه چهره اور اس میں ودیعت حسن وجمال یهی چهره كا حسن وجمال بیان كرنے كا داعی هے اس لیے بیان كی نسبت چهرے كی طرف كردی گئی۔یہ مجاز عقلی ہے اور علاقہ سببیت ہے۔ (۹) انسان کو اس کے درجہ سے گرادیتی ہیں وہ صفات جو اس میں ظاہر ہوتی ہیں جیسے حرص ولالچ، بزدلی، چاپلوسی اور گھٹیا لباس وغیرہ، لیکن چونکہ حرص ہی ان سب صفات کا سبب ہے تو ’’وضع‘‘ (بے حیثیت کرنے) کی نسبت حرص کی طرف کردی، سببیت کے علاقہ کی وجہ سے۔ (۱۰) زمین لوگوں کو خیر کا وعدہ نہیں کرتی ہے کیونکہ وعدہ عقلاء کی صفت ہے، وعدہ زمین والے ایک دوسرے کو کرتے ہیں زندگی کے خوشحال ہونے کا وغیرہ، لیکن چونکہ زمین اور اس کے غلے ونباتات سے فائدہ کی امید کی جاتی ہے تو گویا یہی سبب ہے پس وعدے کی زمیں کی طرف اسناد کردی، اوریه مجاز عقلی ہے اور اس کا علاقہ سببیت ہے۔