الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
(۷) ’’ کی تقر عینهھا‘‘ تاکہ اس کی آنکھ ٹھنڈی ہو، یعنی اس کو سکون ہو، تو سکون تو جان اور جسم کو ہوتا ہے، آنکھ کا اطلاق مجاز مرسل ہے، جزء بول كرکل مراد لیا، علاقہ جزئیت ہے۔ (۸) شہر سے مراد ہلال (چاند) ہے، اس لئے کہ مہینہ نہیں دیکھا جاتا، چاند دیکھا جاتا ہے، مگر چونکہ چاند مہینہ کے وجود کا سبب ہے اور مہینہ مسبب ہے تو مسبب بولکر سبب مراد لیا، پس مجاز مرسل ہوا، اور علاقہ مسببیت ہے۔ (۹) عمل کرکے جزا سزا کا مستحق، آدمی کا جسم اور جان ہوتی ہے، صرف ہاتھ نہیں ہوتے، پس ہاتھ جو جزء هیں وہ بولکر پورا جسم مراد لیا تو مجاز مرسل ہوا، اور علاقہ جزئیت ہے۔ (۱۰) ارکعوا سے مراد صلوا ہے، کیونکہ رکوع نماز کا جز ہے، جز بول كر کل مراد لیا، تو مجاز مرسل ہوا، اور علاقہ جزئیت ہے۔ (۱۱) ’’بغلام حلیم‘‘ــــــــــــــ بچہ جب پیدا ہوتا ہے تو کسی چیز کا اس کو ادراک نہیں ہوتا، اس میںحلم وغیرہ صفات اس وقت آتے ہیں جب وہ مردوں کی عمر کو پہنچتا ہے، تو بچہ کے لئے حلیم کی صفت کا استعمال مجاز ہے، علاقہ ’’اعتبار مایکون‘‘ ہے۔ (۱۲) انسان اپنے منہ سے نہیں بولتا، زبان سے بولتا ہے، منہ بولکر زبان مراد لینا مجاز ہے، کیونکہ زبان منہ کا جزء ہے تو علاقہ جزئیت ہے۔ (۱۳) ذلت کسی شخص کے لئے ہوتی ہے نہ کہ صرف سر کے لئے، اگرچہ ذلت کا نمایاں اثر سر میں ظاہر ہوتا ہے، پس ’’ناصیہه‘‘ بو ل كر شخص مراد لینا مجاز ہے، اور علاقہ جزئیت ہے۔ (۱۴) ڈول زمین کو سیراب نہیں کرتا، بلکہ پانی سیراب کرتا ہے، ڈول بولکر پانی مراد لینا مجاز ہے، محل بولکر حال مراد لیا، علاقہ محلیت ہے۔ (۱۵) وادی، دو پہاڑوں کے درمیان نشیبی جگہ ہے، وادی نہیں بہتی، بلکہ وادی کا پانی بہتا ہے، پس وادی (محل) بولکر پانی (حال) مراد لیا، تو مجاز مرسل ہوا، اور علاقہ محلیت ہے۔ (۱۶) ’’شککت ثیابہه‘‘، اس کے کپڑوں سے پار کردیا یعنی اس کے دل سے پار کردیا، کپڑے بولکر دل مراد لیا، کیونکہ کپڑوں کو دل کے ساتھ مجاورت اور پڑوس حاصل ہے، گویا کپڑے دل کا محل ہیں، تو محل (کپڑے) بولکر حال (دل) مراد لیا، اور علاقہ مجاورت اور محلیت ہے۔