الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
بارش کے انتظار میں بجلی کی طرف جھانکنے سے تشبیہ دی، پھر شیم مصدر سے شیموا بمعنی اطلبوا مشتق کیا گیا، اور’’ قرینہ نداہ ‘‘ہے، اور ’’اذا ما البرق لم یشم‘‘ میں ترشیح ہے۔ (۴) ’’هھمہه‘‘ میں استعارہ مکنیہ ہے، اس میں ارادے کو ایک کان سے تشبیہ دی ہے جس میں زنگ لگا ہو، پھر مشبہ کو حذف کرکے اس کی طرف اس کے لازم ’’صدأ‘‘سے اشارہ کیا گیا، اور یہی زنگ کو ارادے کے لئے ثابت کرنا قرینہ ہے، اور ’’عانی‘‘ (مشقت زدہ) کا ذکر تجرید ہے، اور ’’یجلو‘‘ میں ترشیح ہے، پس استعارہ مطلقہ ہے۔ ٭ اور ’’نسیم‘‘ میں استعارہ مکنیہ ہے، اس میں نسیم کو انسان سے تشبیہ دی ہے، اور مشبہ بہ کو حذف کرکے اس کی طرف اس کے لازم ’’یعثر‘‘سے اشارہ کیا گیا ہے، اور ’’ذیل‘‘ (دامن) کا ذکر مشبہ بہ کے مناسب ہے، تو استعارہ مکنیہ مرشحہ ہے۔ ٭ اور ’’زهرهھا‘‘ میں بھی استعارہ مکنیہ ہے، اور قرینہ ضحك کو زهہر کے لئے ثابت کرنا ہے اور ’’کُمّ‘‘ مشبہ بہ یعنی انسان کے مناسب ہے تو استعارہ مرشحہ ہوگا۔ (۵) ’’ریاض‘‘ میں استعارہ مکنیہ ہے، اس میں ریاض کو انسان سے تشبیہ دی ہے، پھر مشبہ بہ کو حذف کرکے اس کی طرف اس کے لازم ’’شکر‘‘ سے اشارہ کیا گیا، یہی اس کا قرینہ ہے، اور’’امطار‘‘ کا ذکر تجرید ہے تو استعارہ مجردہ ہے۔ (۶) محبوبہ کو بدر سے تشبیہ دی ہے، وجہ جامع حسن کی وجہ سے، پھر مشبہ بہ کو مشبہ کے لئے مستعار لیا گیا استعارہ تصریحیہ اصلیہ کے طور پر، اور قرینہ ’’وعد‘‘ ہے، اور زیارت و وفا کے ذکر میں تجرید ہے۔ (۷) ’’جبل‘‘ میں استعارہ تصریحیہ اصلیہ ہے، اس میں بھاری بھرکم آدمی کو پہاڑ سے تشبیہ دی ہے، اور قرینہ ’’زارنی‘‘ ہے، اور جب کہ ’’ثرثره‘‘ (کثرت کلام) آدمی یعنی مشبہ کے مناسب ہے تو استعارہ مجردہ ہے۔ (۸) ’’رائے‘‘ میں استعارہ مکنیہ ہے، اس میں رائے کو گھوڑ سوار سے تشبیہ دی ہے پھر مشبہ بہ کو حذف کرکے اس کی طرف اس کے لازم ’’جولةۃ‘‘ سے اشارا کیا گیا، اور ’’هھوی‘‘ مشبہ اور مشبہ بہ دونوں کے مناسب ہے تو استعارہ مطلقہ ہے۔ ٭ ’’فطام‘‘ میں استعارہ تصریحیہ اصلیہ ہے، اس میں نفس کو شہوتوں سے توڑنے اور مغلوب کرنے کو دودھ چھڑانے سے تشبیہ دی ہے، جامع دونوں میں محبوب چیز کا چھوڑنا ہے، پھر مشبہ بہ کو مشبہ کے لئے مستعار لیا گیا،