الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
اس کے لازم ’’کلاکل‘‘ (سینے) سے اشارہ کیا گیا، اور دھر کے لئے سینہ کو ثابت کرنا قرینہ ہے، اور’’اناخ‘‘کے ذکر میں ترشیح ہے۔ (۳) ’’نواطیراور ثعالب‘‘ میں سے ہر ایک میں استعارہ تصریحیہ اصلیہ ہے جس میں شہر کے شرفاء کو نواطیر (نگہبانوں) سے تشبیہ دی گئی، اور جامع دونوں میں ہر ایک کی ولایت ہے اس پر جو انکے کنٹرول میں ہے، ــــــــــ اور اشرار کو ثعالب سے تشبیہ دی گئی ہے، اور جامع دونوں میں مکر وفریب ہے، اور ’’بَشِمْنَ اور عناقید‘‘ میں ترشیح ہے ــــــــــ اور’’نامت‘‘ میں استعارہ تصریحیہ تبعیہ ہے، جس میں غفلت کو نوم سے تشبیہ دی ہے، اور جامع دونوں میں حق لینے کے لئے حرکت نہ کرنا ہے۔ (۴) ’’موت‘‘میں استعارہ مکنیہ ہے جس میں موت کو قائد وپیشوا سے تشبیہ دی ہے، جامع غیر پر تسلط ہے، پھر مشبہ بہ کو حذف کرکے اس کی طرف اس کے لازم’’یخطر‘‘(اتراتے ہوئے چلنا) سے اشارہ کیا گیا، اور خطر کو موت کے لئے ثابت کرنا قرینہ ہے، ــــــــــ اور ’’اجناد، اَنْصُلْ‘‘ اور عوالی کے ذکر میں ترشیح ہے۔ (۵) ’’حبال‘‘ میں استعارہ تصریحیہ اصلیہ ہے، جس میں سورج کی شعاعوں کو رسیوں سے تشبیہ دی ہے، اور جامع لمبا ہونا اور پھیلنا ہے، پھر مشبہ بہ کو مشبہ کے لئے مستعار لیا گیا، اور قرینہ’’شمس‘‘ہے، اور’’کفةۃ حابل تحیط بنا‘‘کے ذکر میں ترشیح ہے۔ اور دوسرے مصرعہ میں ’’موت‘‘میں استعارہ مکنیہ ہے، جس میں موت کو انسان سے تشبیہ دی ہے، اور قرینہه ظماً اور سغب (بھوک پیاس) کی موت کی طرف اسناد کرنا ہے، اور شعر کا دوسرا ٹکڑا ترشیح ہے۔ (۶)’’زمان‘‘ میں استعارہ مکنیہ ہے، جس میں زمانہ کو انسان سے تشبیہ دی ہے وجہ جامع تغیر کی وجہ سے، پھر مشبہ بہ کو حذف کرکے اس کی طرف اس کے لازم ’’بنوه‘‘ سے اشارہ کیا گیا، اور ابناء کا زمان کے لئے اثبات ہی قرینہ ہے، اور’’شبیبتہه اور هھرم‘‘ (جوانی اور بڑھاپا) کے ذکر میں ترشیح ہے۔ (۷)’’هھموم‘‘میں استعارہ مکنیہ ہے، جس میں ھموم کو دشمن سے تشبیہ دی ہے، وجہ جامع ’’ہر طرف سے ضرر کا اندیشہ‘‘ کی وجہ سے، پھر مشبہ بہ کو حذف کرکے اس کی طرف اس کے لازم ’’نوم‘‘سے اشارہ کیا گیا، اور نوم کو ھموم کے لئے ثابت کرنا ہی قرینہ ہے، اور جملہ ’’قلت لهھا‘‘ سے آخر تک ترشیح ہے۔ (۸) ’’تقتل‘‘ میں استعارہ تصریحیہ تبعیہ ہے، جس میں جوانی کے زمانے کو کھیل کو د میں ضائع کردینے کو قتل سے تشبیہ دی ہے وجہ جامع ’’برا اثر ونتیجہ حاصل ہونا‘‘ کی وجہ سے، پھر قتل سے مشتق کیا گیا تقتل بمعنی تُضیّعُ وَقْتَكَ