ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
تک کہ ادھر سے امداد و توفیق نہ ہو خوب کہا ہے ؎ بے عنایات حق و خاصان حق گر ملک باشد سیہ ہستش ورق ( حق تعالی اور ان کے خاص بندوں کی عنایت و توجہ کے بغیر اگر فرشتہ جیسا بھی ہو اس کا بھی عمل نامہ سیاہ ہے ) دوسری جگہ فرماتے ہیں ؎ ایں ہمہ گفتم و لیک اندر پسیچ بےعنایات خدا ہیچم و ہیچ ( ہم نے یہ سب کچھ کہا ہے لیکن انجام میں یہ ہے کہ حق تعالی کی عنایت کے بغیر ہم ہیچ در ہیچ ہی ہیں ) کہ گو ہم نے سب کچھ بتلایا لیکن عنایات خداوندی نہ ہو تو ہم کچھ بھی نہیں پس خدا کی عنایت سے توفیق ہوتی ہے اپنا کوئی کمال نہ سمجھے ۔ جب تک کہ دل میں کوئی بات نہیں ہوتی ۔ آدمی کچھ بھی نہیں کر سکتا اور یہ خدا کے اختیار میں ہے ؎ من چو کلکم درمیان اسبغین ( میں مثل قلم کے ہوں دو انگلیوں کے بیچ میں ) آخر کی سبب تھا کہ ابوجہل جو کہ نہایت سمجھدار سمجھا جاتا تھا اور حضور ﷺ کا رشتہ میں چچا ہوتا تھا تیرہ برس تک حضور ﷺ نے اس کو دعوت ایمان فرمائی لیکن اس کو کلمہ پڑھنا نصیب نہ ہو سکا اور حضرت بلال جو حبشہ کے رہنے والے تھے نہ کچھ بڑے زیرک سمجھے جاتے تھے نہ پہلے سے حضور ﷺ کی صحبت میسر تھی کیونکہ مکہ میں آ کر ایک کافر کے پھندے میں پھنس گئے کہ آزادی بھی نصیب نہ تھی ۔ جس سے تحقیقات کا ہی موقع ملتا پھر تکالیف کا یہ عالم کہ پتھر تپتا ہوا سینہ پر رکھ دیا جاتا تھا لیکن باوجود اس کے آپ کی زبان سے احد احد 1؎ ہی نکلتا تھا ۔ بس وجہ یہ کہ ابو جہل کو توفیق نہیں دی گئی اور ان کو توفیق دی گئی ؎ حسن ز بصرہ بلال از حبش صہیب از روم ز خاک مکہ ابوجہل ایں چہ بو العجبی است ( حضرت حسن بصرہ سے حضرت بلال حبش سے حضرت صہیب روم سے ہدایت یاب ہوگئے ۔ جو مکہ شریف سے دور کے مقامات ہیں اور مکہ کی خاک سے ابوجہل بے ہدایت یہ کیسا عجیب کرشمہ ہے ) ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 1؎ یکتا یکتا یعنی معبود یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ۔