ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
چنانچہ عالمیگر کو خبر کوئی اور شعر پورا کر کے ایران بھیجا گیا - جب بادشاہ نے مصرعہ سنا اس کے اور تمام شعراء کے دل میں اس شاعر کی بڑی قدر ہوئی اور شاہ ایران نے عالمگیر کو لکھا کہ اس شاعر کو ہمارے پاس بھیج دو - عالمگیر کو جب اس پیغام کی خبر پہنچتی تو بہت زچ پچ ہوا کہ اگر شاعر کو ظاہر کرتا ہوں تب بھی مشکل ہے اور انکار کرتا ہوں تو بھی مشکل ہے - آخر اس نے زیب النساء کو کہا کہ تمہاری شاعری کا یہ نتیجہ ہوا - زیب النساء نے کہا کہ تم اس کے جواب میں میری طرف سے یہ لکھ دو کہ ؎ درسخن مخفی منم چوں بوئی گل دربرگ گل ہر کہ دیدین میل دارد در سخن بیند مرا ( میں کلام کے اندر اس طرح مخفی یعنی پویشیدہ ہوں جیسے پھول کی خوشبو اس کی پنکھڑیوں میں جو کوئی مجھے دیکھنا چاہے کلام کے اندر ہی مجھے دیکھ لے ) چنانچہ یہ لکھ کہ بھیج دیا گیا معلوم ہوا کہ مستورات سے ہے - پس اسی طرح ہمارا مطلوب حقیقی جس کے دیدار کے ہم متمنی ہیں بوجہ اس کے کہ ہم اس کے دیدار کی تاب نہیں لاسکتے اور ہم اس کو دیکھ نہیں سکتے گویا یہ فرمارہے ہیں کہ ؎ در سخن مخفی منم چوں بوئی گل در برگ گل ہر دیدن میل دارد درسخن بیند مرا اور وہ سخن یہی کلام اللہ ہے جس کی شان یہ ہے کہ / 1 معینے در معینے در معینے جس قدر زیادہ پڑھتے جاؤ اسی قدر زادہ علوم منکشف ہوتے جاویں گے - چنانچہ حدیث میں ہے - لا تنقی عجائب ( اس کے عجیب عجیب مضامین قیامت تک ختم نہ ہوں گے ) اور پھر لطف یہ کہ جاہلوں کو بھی لطف آتا ہے اور عالم کو بھی مزا آتا ہے - صاحب ظاہر بھی جان کھوتا ہے اور صاحب باطن بھی قربان ہوتا ہے ؎ بہار عالم حسنش دل و جاں تازہ میدارد برنگ اصحاب صورت راببوار باب معنی را ( اس کے حسن کے عالم کی بہار دل اور روح دونوں کو تازہ رکھتی ہے ظاہر والوں کو رنگ سے باطن والوں کو خوشبو سے ) حدیث میں ہے لا یخلق من کثرۃ الرد ( بہت بہت پڑھنے سے بھی پرانا نہیں ہوتا ) ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ /1 معنے کے اندر معنے معنے کے اندر معنے