ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
سالہا تو سنگ بودی دلخراش آزموں رایک زمانے خاکباش ( برسوں تک تو تم دلوں کو زخمی کرنے والے پتھر بنے رہے ہو آزمانے کے لئے ہی کچھ مدت کے لئے خاک بن جاؤ ) در بہاراں کے شود سرسبز سنگ خاک شوتاگل بردید رنگ رنگ ( موسم بہار میں پتھر کب سرسبز و شاداب ہو سکتا ہے ۔ مٹی بن جاؤ تاکہ رنگا رنگ پھول اگ سکیں ) کہ آزمانے ہی کے لئے ایک تھوڑی مدت خاک ہو جاؤ تو آپ اگر اپنی دولت کی خیر چاہتے ہیں تو اپنے ادراک (2) سے خبر لیجئے مگر اس کے لئے ضروری ہے کہ آنکھ ہو مثلا اگر ایک نابینا مادر زاد رنگ کی حقیقت پوچھے تو اس سے یہی کہا جائے گا کہ رنگ تو تمہارے کپڑے ہی میں موجود ہے مگر اس کے لئے صرف ہاتھ کافی نہیں نہ محض سن لینے سے اس کی حقیقت معلوم ہو سکتی ہے اگر اس کو دریافت کرنا چاہو تو اول آنکھ پیدا کرو اسی طرح جو لوگ قرآن میں تاویلیں کرتے ہیں وہ اپنی رائے سے قرآن کے معنی بیان کرتے ہیں تو اس کی مثال بالکل ایسی ہی ہے جیسے ہاتھ سے رنگ کا دریافت کرنا جس طرح ہاتھ سے رنگ دریافت نہیں ہو سکتا اسی طرح محض رائے سے قرآن کے مقصود تک نہیں پہنچ سکتا ۔ برہوا تاویل قرآں می کنی پست کثر شد از تو معنی سنی ( تم تو اپنی خواہشات پر قرآن کی تاویل کر رہے ہو تمہاری وجہ سے تو قرآنی عمدہ معنی پست اور ٹیڑھے ہو گئے ) چوں ندارد جاں تو قندیلہا بہربینش می کنی تاویلہا (جب تمہاری جان انوار الہی کی قندیلیں نہیں رکھتی تھی تو اب تم ان معنی کے دیکھنے کیلئے تاویلیں ہی کرو گے ) کردہ تاویل لفظ بکررا خویش را تاویل کن نے ذکر را ( تم نے اچھوتے لفظ کی تاویل کر ڈالی مگر تم اپنے میں تاویل کرو ۔ ذکر الہی میں تاویل نہ کرو ) صاحبو اپنے اندر تصرف (1) کرو کلام اللہ میں تصرف (2) کرو اپنی آنکھیں کھولو اور اس سے حجاب اٹھاؤ پھر دیکھو تم کو کیا کنز مکنون (3) نظر آتا ہے ۔ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) خبر ہونا (2) علمی و احساسی قوت