ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
حال ہے اور پہلی حالت یعنی نرا عمل بدون حال کے پائیدار نہیں ۔ اور حال ہو جانے کے بعد پائیدار ہو جاتا ہے ۔ مثلا ایک شخص نماز روزہ کرتا ہے لیکن صاحب حال نہ ہونے کی وجہ سے نفس پر جبر کر کے کھینچ تان کرتا ہے ۔ اگر ایک وقت چھوٹ بھی جاوے تو کچھ زیادہ قلق نہیں ہوتا اور ایک دوسرے کی یہ حالت ہے کہ اگر ایک وقت بھی نماز چھوٹ جاوے تو زندگی وبال معلوم ہونے لگتی ہے تو یہ دوسرا صاحب حال ہے اسی کو کہتے ہیں ۔ بردل سالک ہزاراں غم بود گرز باغ دل خلا لے کم بود ( اللہ کے رسہ والے سالک کے دل پر ہزاروں غم ٹوٹ پڑتے ہیں اگر دل کے باغ میں سے ایک تنکا بھی کم ہو جائے ) اور اس کا پیدا کرنا گو واجب (2) نہیں کیونکہ اگر تکلف (3) سے بھی کرتا رہے لیکن اخلاص ہو کہ عبادت سے کوئی دوسری غرض نہ ہو تو خدا تعالی کے یہاں مقبول ہے کچھ کمی اس میں نہیں لیکن ہے خطرناک حالت کیونکہ قلب میں تقاضا نہیں تو خدا جانے کہاں گاڑی اٹک جاوے اور کہاں پہنچ کر عمل کا خاتمہ ہو جاوے اس لئے ضروری ہے کہ حال کو بھی پیدا کرے اسی کو کہا ہے ضمارہ قلندر سزادار بمن نمائی کہ دراز و دور دیدم رہ و رسم پارسائی ( اے میرے محبوب میرے لئے تو قلندی راستہ ہی ہو جائے اگر آپ جلوہ دکھا دیں کیونکہ میں تو ہمیشہ کے عمل کے راستہ کو دور کا اور لمبا راستہ دیکھ رہا ہوں ۔ یعنی جلوہ ہو تو محبت کا جوش ہو پھر یہ سب راستہ منٹوں میں طے ہو جائے جو دور دراز معلوم ہو رہا ہے ) دراز و دور کے معنی یہی ہیں کہ عمل ہو اور حال نہ ہو تو راستہ قطع تو ہو جائے گا لیکن بڑی دشواری اور مشکل سے قطع ہو گا اور اسی معنی میں مولانا نے فرمایا ہے ۔ قال رابگذار و مرد حال شو! باتیں بنانا چھوڑ دو دل کی حالت و کیفیت کے مرد بن جاؤ آگے اس کا طریقہ بتلاتے ہیں کہ پیش (1) مرد کاملے پامال شو " یعنی یہ حالت لکھنے پڑھنے ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) اس ہمیشہ رہنے والی دلی کیفیت و حالت کا پیدا کرنا جو تصوف سے بھی ہوتی ہے گو واجب شرعی تو نہیں کہ نہ کرنے سے گناہ ہو مگر عمل کی پائیداری کے لئے اور عمل بند ہو جانے کے خطرہ سے بچنے کے لئے ضروری ہے اور سہولت سے اعمال ہونے کے لئے مفید ہے ۔ اس کو بدعت یا برا سمجھنے والے محروم رہ جاتے ہیں ۔ (2) مشقت سے بھی نیک عمل کرتا رہے ۔ (3) کسی مرد کامل یعنی حقیقی پیر کے سامنے پامال و فنا ہو جاؤ ۔