ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
لوگ بت کو سجدہ کرنے سے انکار کرتے تھے ۔ آخر ایک عورت کو لایا گیا اور اس سے بھی سجدہ کرنے کو کہا گیا تو اس نے بھی انکار کیا ۔ اس کی گود میں ایک بچہ بھی تھا ۔ بادشاہ نے حکم دیا کہ اس کی گود سے بچہ لے کر آگ میں پھینک دو چنانچہ پھینک دیا گیا ۔ قریب تھا کہ وہ عورت سجدہ کر لے کہ لڑکے نہ آواز دی ۔ اندر (1) آما در کہ من اینجا خوشم گرچہ در ظاہر میان آتشم اس کے بعد اس بچہ نے اور لوگوں سے بھی خطاب کرنا شرع کیا کہ یہاں آؤ یہاں آؤ ۔ بہت بڑا عجیب باغ ہے ۔ پھر تو یہ حالت ہوئی کہ لوگ بے قرار ہو کر اس میں کودنے لگے ۔ سپاہی روکتے تھے مگر لوگ برابر آگ میں کودتے تھے ۔ جب بادشاہ نے یہ حالت دیکھی تو آگ کو خطاب کر کے کہا کہ اے آگ کیا تو آگ نہیں رہی یا تجھ میں سے جلانے کی قوت سلب ہو گئی تو آگ نے جواب دیا کہ ۔ گفت (2) آتش من ہمانم آتشم ! اندر آتا توبہ بینی تابشم یعنی تو اندر آئے تو معلوم ہو کہ میں آگ ہوں یا نہیں ۔ باقی ان کو کیونکر جلاؤں اس لئے کہ چھری کاٹتی ہے مگر چلانے (3) سے ۔ طبع (4) من دیگر نگشت و عنصرم تیغ حقم ہم بدستوری برم !! بس جس قدر مصائب آتے ہیں سب حکم خداوندی سے نازل ہوتے ہیں اور سبب اصلی جرائم و معاصی ہوئے کہ ان سے غضب حق ہوتا ہے اور پھر حکم سے بلا اور مصیبت نازل ہوتی ہے ۔ مولانا فرماتے ہیں کہ ہرچہ (5) بر تو آید از ظلمات و غم آن زبیباکی و گستاخی است ہم غم (6) چو بینی زود استغفار کن غم بامر خالق آمد کارکن ! (1) اماں آگ کے اندر آ جاؤ کیونکہ میں تو یہاں آرام میں ہوں گو ظاہر میں آگ میں ہوں ۔ (2) آگ نے جواب دیا میں تو وہی ہوں آگ ہی ہوں تو اندر آتا کہ تو میری تیزی کو دیکھے ۔ یعنی مجھے ان پر تو اثر کرنے کی اجازت نہیں ذرا تو اندرآ کے دیکھ کیسی تیزی ہے ۔ (3) ایسے ہی آگ جلاتی ہے اللہ تعالی کے جلوانے سے (4) میری طبیعت دوسری نہیں ہوئی اور نہ میرا خمیر دوسرا ہو گیا ہے میں تو حق کی تلوار ہوں اجازت سے ہی کاٹتی ہوں ۔ (5) تم پر جو کھٹنیں اور غم آتے ہیں وہ بھی بے باکی اور گستاخی کرنے کی وجہ سے آتے ہیں ۔ (6) جب تم غم دیکھو جلدی سے توبہ و استغفار کر لو کیونکہ یہ غم تو اللہ تعالی کے ہی حکم سے اپنا کام کر رہا ہے جب توبہ قبول ہو گی گناہ بھی معاف اور بلاؤں کا حکم بھی معاف ہو جائے گا ۔