ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
اور کہہ دے کہ میں اس کام کے لئے نہیں ہوں ۔ مثلا اگر کوئی شخص اپنے نوکر سے کہنے لگے کہ تو مہتر کا کام بھی کیا کرو تو وہ ہر گز منظور نہیں کرے گا اور عذر کر دے گا ۔ علی ہذا اور بہت سے کام ایسے نکلیں گے جن میں نوکر کی جانب سے عذر ہو گا بلکہ اولاد بھی جس پر نوکر سے زیادہ قبضہ اور تسلط ہوتا ہے بعض کاموں میں انکار کر دیتی ہے ۔ حکایت : چنانچہ ہمارے ایک خاندانی سید معزز دوست نے ایک ایسے موقع پر کہ سقوں نے پانی بھرنا چھوڑ دیا تھا اپنے لڑکے کو کہا کہ بھائی سقوں نے تو پانی بھرنے سے جواب دے دیا ہے ۔ اہل محلہ کو سخت تکلیف ہوتی ہے تم ہی لوگوں کے پانی بھر آیا کرو ۔ وہ لڑکا بہت خفا ہوا بر خلاف غلام کے کہ اس کا کوئی خاص مقرر کام نہیں ہوتا بلکہ اس کی یہ حالت ہوتی ہے کہ ایک وقت آقا کی نیابت کرتا اور زرق برق لباس میں ہوتا ہے اور دوسرے وقت آقا کے نجس کپڑوں کو صاف کرتا ہے ۔ ایک وقت بھنگی کا کام کرتا ہے تو دوسرے سفارت کا کام کرتا ہے ۔ پس غلام نوکر بھی ہے مہتر بھی ہے ۔ سفیر بھی ہے خلیفہ بھی ہے ۔ پس انسان اور جن تو بمنزلہ غلام کے ہیں اور دوسری مخلوقات مثل نوکر کے ہیں ۔ اور یہی وجہ ہے کہ دوسری مخلوقات کی عبادت کو تسبیح و تقدیس و سجدہ وغیرہ الفاظ سے فرمایا اور انسان اور جن کی عبادت کو بلفظ عبدیت فرمایا اور جب انسان اور جن عبد اور غلام ہیں تو ان کی کوئی خاص خدمت نہ ہو گی بلکہ ایک وقت نماز روزہ کرنا عبادت ہو گا تو دوسرے وقت سونا اور قضائے حاجت کرنا لوگوں سے ملنا وغیرہ وغیرہ کام عبادت ہوں گے ۔ چنانچہ حدیث (1) میں ہے نھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ان یصلی حاقنا او کما قال کہ جس وقت پیشاب پاخانہ کا دباؤ ہو اس وقت نماز پڑھنے کی ممانعت ہے اور دفع فضلہ واجب ہے ۔ دیکھئے ایک وقت انسان کے لئے ایسا نکلا کہ اس کو مسجد جانا حرام اور بیت الخلاء جانا واجب ہوا ۔ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) ابو داؤد (2) حدیث میں ہے کہ جب شام کا کھانا اور نماز حاضر ہوں تو کھانا پہلے کھاؤ مگر یہ سخت بھوک کا حکم ہے