ملفوظات حکیم الامت جلد 27 - 28 - یونیکوڈ |
|
چاہے تو طریقہ اس کا یہ ہے کہ اس کو تھوڑا کھلائے وہ جزو بدن ہو اور اس سے نشوو نما پیدا ہو ۔ اسی طرح شیخ کامل بھی ایک ہی دن سب کچھ نہیں بھر دیتا کیونکہ اس کا نتیجہ اس کے سوا کچھ نہیں کہ طالب کو حالات کا ہیضہ ہو اور ایک ہی دن میں خاتمہ ہو جائے ۔ بلکہ وہ بتدریج (1) اس کو آگے کو بڑھاتا ہے اور جو لوگ اناڑی ہیں اور طریق تربیت سے ناواقف و ناآشنا ہیں وہ ایک دم میں بھر دینا چاہتے ہیں ۔ ایسے لوگوں کو عوام الناس بہت بزرگ سمجھتے ہیں حالانکہ نتیجہ اس کا یہ ہوتا ہے کہ دنیا بھر کے تعلقات اس سے چھوٹ جاتے ہیں ۔ نہ بیوی کے کام کا رہتا ہے نہ بچوں کے ۔ اور یہ کمال نہیں بلکہ نقص ہے ۔ تو برائے (2) وصل کردن آمدی نے برائے فصل کردن آمدی خدا تعالی ایسے لوگوں کے بارے میں ایک عام عنوان سے فرماتے ہیں ۔ ویقطعون مآ امر اللہ بھ ان یوصل ( اور قطع کرتے رہتے ہیں ان تعلقات کو کہ حکم دیا ہے اللہ نے ان کو وابستہ رکھنے کا ) افسوس آج اسی کو کمال سمجھا جاتا ہے ۔ اکثر لوگ کہا کرتے ہیں کہ فلاں شخص بہت بزرگ ہیں ۔ دیکھئے اولاد کو منہ بھی نہیں لگاتے ۔ بیوی تک کو نہیں پوچھتے ۔ ہر وقت قرب خداوندی میں غرق رہتے ہیں ۔ صاحبو کیا کوئی شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے بھی قرب میں زیادہ ہو سکتا ہے ۔ کبھی نہیں پھر دیکھ لیجئے حضور کی حالت کیا تھی ۔ آپ ازواج مطہرات کے حقوق بھی ادا فرماتے تھے ۔ اولاد کے حقوق بھی ادا فرماتے تھے ۔ ایک مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سیدنا حسن و حسین رضی اللہ عنہما میں سے ایک کو پیار کر رہے تھے اور ایک نجد کے رئیس پاس بیٹھے ہوئے تھے ۔ انہوں نے دیکھ کر عرض کیا یا رسول اللہ میرے دس بیٹے ہیں میں نے تو آج تک کسی ایک کو بھی کبھی پیار نہیں کیا ۔ آپ نے فرمایا کہ اگر خدا تعالی نے تیرے دل میں سے رحم نکال لیا ہو تو اس کو میں کیا کروں ۔ اور آپ کا ارشاد ہے ۔ من لم یرحم صغیرنا ولم یوقر کبیرنا فلیس منا ( جو شخص ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور بڑوں کا احترام نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے ۔ ترمذی ) ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (1) درجہ بدرجہ (2) تم تو میل کرنے کے واسطے آئے ہو جدائی کرنے کے واسطے نہیں آئے ۔