الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
(۱) وہ بارش ہمارے پاس آتی ہے شادابی کی اطلاع دیتے ہوئے، جس کی بڑی بوندیں مسلسل گررہی ہیں اور بادل ایڑ لگے ہوئے گھوڑے کی طرح تیز چل رہا ہے، (۲) پس زمین تروتازہ نباتات کے ساتھ اپنے سرخ وسفید زیور میں کھل اٹھی، (۳) خالص چاندی کی طرح گل بابونہ پیدا ہوا، اور گل نرگس پیدا ہوا، جو صاف ستھرا اور تروتازہ تھا، (۴) یہ گل بابونہ آنکھوں کی طرح جو نیند کے لئے جھک رہی ہیں، پھر اٹھتی ہیں پس نیند ان کو ڈھانپ لیتی ہے تو دونوں پلکیں بند ہوجاتی ہیں۔ (الف) الموازنہ :- دونوں كلام نزول بارش سے باغ كے كھل اٹھنے پر دلالت كرتے ہیں اور دونوں الفاظ كی شیرینی اور ترتیب كی ہم آہنگی كے ساتھ خوبصورت تشبیہات اور نازك خیالات پیش كرتے ہیں۔ لیكن جب تم دونوں قولوں میں موازنہ كا قصد كروگے تو تمہیں معلوم ہوگا كہ شاعر نے پہلے اشعار میں باغ كی طرف اجمالاً نظرڈالی هےاور اس كے اجزاء میں فردًا فرداً غور وفكر نہیں كیا ۔ گویا كہ باغ نے اپنے عمومی حسن وجمال سے اسے مبہوت كردیا اور اسے پھول كی انواع اور پودوں كی اقسام میں سوچنے سے غافل كردیا ۔ چنانچہ تمہارے سامنے ایسی تصویر لے آیا جو پرندہ كو فضا میں منڈلاتے وقت نظر آتی ہے ۔ اور دوسرے اشعار میں اسی نے باغ كے ٹكڑوں میں جزءاً جزءاً غور كیا اور ہر پھول میں تفكر كیا اور اسے اپنے عمدہ خیال اور جادو اثر كلام كے ساتھ بیان كیا۔ اور اس میں كوئی كلام نہیں كہ تشبیہ كے طریقے پہلے كلام میں حسن وباریكی میں انتہا كو پہونچے ہوئے ہیں چنانچہ باع كے بارش پر راضی ہونے كو دوست كے دوسرے دوست سے راضی ہونے سے تشبیہ دینا ایك نادر تشبیہ ہے اور شبنم كو پھولوں پر بكھرنے كی حالت میں حسین رخسار پر ٹھہر ے آنسوں كے قطرات سے تشبیہ دینا ایسی انوكھی تشبیہ ہے جو نزاكت اور حسن وجمال میں درجہ ٴ كمال كو پہنچی ہوئی ہے ، لیكن باغ كی مٹی كو مخلوط مشك كے ساتھ تشبیہ دینا كمزور اور گھٹیا تشبیہ ہے ، رہی دوسرے قطعے كی تشبیہات تو اس میں گل بابونہ كو پگھلی چاندی سے تشبیہ دی گئی ہے جس میں كوئی شعری خوبی نہیں ہے ۔ اور نرگس كو آنكھوں سے تشبیہ دی ہے یہ بھی نامانوس تشبیہ ہے لیكن اس میں شاعر نے ایسی چیز كا اضافہ كردیا ہے جس نے اس میں رونق ولطافت پیدا كردی ہے ۔كیوں كہ اس نے نرگس كو مرجھانے او ر جھكنے كے آغاز كے وقت آنكھ سے تشبیہ دی جس پرنیندكا جھونكا آئے اور اس پر چھاجائے اور غالب آجائے ۔ (ب) نوع التشبیہ :- ترجمہ: پہلے قول میں تینوں تشبیہات مرسل مجمل ہیں پہلی باغ كے بارش پر راضی ہونے كو دوست كے دوسرے دوست سے راضی ہونے كے ساتھ تشبیہ ہے كیوں كہ ان دونوں میں ہر ایك میں كامل رضامندی