الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
پسند کرتا ہوں جو اپنے لئے پسند کرتا ہوں۔ (۵) کسی تاجر سے پوچھا گیا تمہاری اصل پونجی کتنی ہے؟ تو اس نے کہا کہ میں امانت دار ہوں، اور لوگوں کو مجھ پر بڑا اعتماد ہے۔ (۶) حجاج نے مہلب سے کہا، میں زیادہ لمبا ہوں یا تم؟ تو اس نے کہا تم زیادہ لمبے ہو اور میں زیادہ کشادہ قد وقامت والا ہوں۔ (۷) کسی مزدور سے پوچھا گیا، کتنا مال تم نے ذخیرہ کیا ہے؟ تو اس نے کہا کہ صحت وتندرستی کے برابر کوئی چیز نہیں ہے۔ (۸) سید بن انس خلیفہ مامون کے پاس آئے تو مامون نے ان سے کہا: کیا تم سید ہو؟ تو اس نے جواب دیا کہ سید تو آپ ہیں اور میں تو ابن انس ہوں۔ (۹) میں نے اس سے ایک دن ایک درھم مانگا، تو اس نے تعجب كا اظہار کیا، اور کہا وہی چیز پوچھ رہے ہو جو چاندی سے بنتی ہے نہ کہ سونے سے۔ (۱۰) اللہ تعالی کا ارشاد ہے ــــــــــــ لوگ آپؐ سے پوچھتے ہیں کہ وہ کیا خرچ کریں؟ آپ کہہ دیجئے کہ جو مال بھی تم خرچ کرو تو وہ والدین اور قریبی رشتہ داروں ، اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں کے لئے ہے۔ (۱۱) جب حضرت خالد بن الولید حیرہ کو فتح کرنے کے لئے آئے تو ان کے پاس حیرہ کے باشندوں میں سے ایک تجربہ کار آدمی آیا، پس حضرت خالد بن الولید نے اس سے کہا، آپ کس حال میں هیں ؟ تو اس نے کہا اپنے کپڑوں میں ہوں، حضرت خالد نے اس سے کہا تم کس عہدہ پر ہو؟ تو اس نے جواب دیا کہ زمین پر ہوں، حضرت خالد نے پوچھا تمہاری عمر کتنی ہے؟ اس نے جواب دیا بتیس ، تو حضرت خالد نے کہا، میں تم سے کچھ پوچھ رہا ہوں اور تم جواب کچھ دے رہے ہو، تو اس نے کہا، آپ نے جو پوچھا میں نے اسی کا جواب دیا۔ (۱۲) جب موت کی خبر دینے والے نے موت کی خبردی تو ہم نے ڈرتے ہوئے اس سے پوچھا، اور آنکھ کا جدائی کے ڈر سے بارش برسا رهی تھی ، تو اس نے جواب دیا کہ اسکا تو انتقال ہوگیا، ہم نے کہا اس نے بلندیوں کی ضرورت پوری کرلی ، تو اس نے کہا اسکی وفات ہوگئی، ہم نے کہا تمام فخر واعزاز کے ساتھ ۔