الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
(۴) سفید پیشانی والے کالے گھوڑے کی تعریف میں کہا گیا ہے ؎ کالے رنگ کے کوے کی طرح وہ کالا گھوڑا ہے، جو بغیر پر کے ہواؤں کے ساتھ اڑتا ہے، رات نے اسکو اپنی چادر اڑھادی ہے، اور رات پیٹھ پھیر کر چلی گئی، پس صبح نے اسکی آنکھوں کے درمیان بوسہ دیا۔ (۵) ابن نباتہ سعدی نے ایک سفید پیشانی اور سفید ٹانگوں والے گھوڑے کے بارے میں کہا ہے ؎ وہ کالے رنگ کا گھوڑا ہے جس سے رات بھی مدد مانگتی ہے، اور اسکی دونوں آنکھوں کے درمیان ثریا ستارہ طلوع ہوتا ہے ـــــــــــ وہ رات میں صبح کے پیچھے چلا، اس حال میں کہ وہ غرور سے اڑ رہا تھا، اور وہ اپنے پیچھے آسمانوں کو برابر لپیٹ رہا تھا پھر جب صبح كو خوف هوا كه گھوڑا آگے نكل جائے گا اس سے تو اس نے گھوڑے كی پیشانی اور ٹانگوں كو پكڑلیا ۔ (۶) اَرَّجانی کا شعر ہے ؎ آپ کے کرم نے زمانے کی کوتاہی ظاہر کردی، پس موسم بہار میں گلاب کے پھول کا کھلنا شرمندگی کی وجہ سے ہے۔ (۷) کسی شاعر نے ایک انشاء پرداز کے مرثیہ میں کہا ہے ؎ انشاء پردازوں نے آپ کی موت کو پہلے ہی محسوس کرلیا تھا، اور اس موت کی بات کے صحیح ہونے کا فیصلہ زمانے نے کردیا، ـــــــــــ پس اسی وجہ سے آپ کی موت کے غم اور افسوس میں دواتوں کو سیاہ کردیا گیا ہے اور قلم میں شکاف ڈالدیا گیا ہے۔ (۸) کسی دوسرے شاعر کا شعر ہے ؎ باغات میں ایک گلاب کا پھول آپ کی طرف آگے بڑھا، اور وہ اپنے وقت سے پہلے طفیلی بن کر آپ کے پاس آیا، ـــــــــــ جب اس نے آپ کو دیکھا تو آپ کے منہ کو چومنے کی اس نے طمع کی، تو اس نے اپنا منہ آپ کی طرف سمیٹ لیا بوسہ دینے کی کوشش کرنے والے کی طرح۔ (۹) ابو الحسن نوبختی کا شعر ہے ؎ چاند آپ کے دیدار کے شوق میں ہی طلوع ہوتا ہے، تاکہ وہ آپ کے چہرہ کی تروتازگی پوری طرح دیکھ لے۔ (۱۰) شاعر نے کہا ہے ؎ آپ کی موت پر دنیا پرانے زمانے میں ہی اپنے آنسو بہاکر روئی ہے، پس اسی لئے گذشتہ زمانے میں طوفانِ (نوح) آیا تھا۔