الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
شاعر کو مقصود ہے۔ (۵) توریہ یہاں کلمہ ’’مَرَّ‘‘ میں ہے، اسکے دو معنی ہیں، ایک یہ کہ یہ ماخوذ ہے مرارت (کڑوا ہونا) سے یہی قریبی معنی ہیں، کیونکہ اسکے مقابلے میں ’’یحلو‘‘ہے، اور دوسرا’’ مرور ‘‘سے ماخوذ ہے، یہ بعید معنی ہیں جسکو شاعر نے مراد لیا ہے۔ (۶) توریہ یہاں کلمۂ ’’وَقَّعَتْ‘‘ میں ہے، اسکے دو معنی ہیں، ایک یہ کہ یہ توقیع سے ماخوذ ہے، اور وہ خط کے نیچے دستخط کرنا ہے، اور یہی قریبی معنی متبادر الی الذھن ہیں، تمہید میں ’’طالعت اوراقهھا‘‘ اسکی دلیل ہے، اور دوسرے یہ کہ توقیع بمعنی غنا (گانا) سے ماخوذ ہے، اور یہ بعید معنی ہیں جو شاعر نے مراد لیا ہے۔ (۷) توریہ یہاں کلمہ ’’شوکة‘‘ میں ہے، اسکے قریبی معنی یہ شوک کا واحد ہے بمعنی کانٹا، دلیل اسکی تمہید میں ’’زهہر، ریاض، اور ورد‘‘ (گلاب) کا ذکر ہے، اور بعید معنی ’’دبدبہ اور شوکت‘‘ ہیں، یہی معنی شاعر نے مراد لئے ہیں۔ (۸) توریہ یہاں کلمہ ’’ندی‘‘ میں ہے، اسکے قریبی معنی وہ شبنم جو آخر رات میں گرتی ہے، اسکی دلیل تمہید میں’’طیر، تغرید،‘‘(چہچہانا) اور وقوع (گرنا) کا ذکر ہے، اور بعید معنی سخاوت ہیں، یہی معنی شاعر نے مراد لئے ہیں۔ (۹) توریہ یہاں کلمۂ ’’صدی‘‘ میں ہے، اسکے دو معنی ہیں ، پہلا قریبی متبادر الی الذھن، وہ ’’ پیاس‘‘ کے معنی ہیں، اور اسکے ذهن میں سبقت کرنے کی وجہ اس سے پہلے کلمہ ’’أروی‘‘ ہے، اور دوسرا بعید معنی اور وه ’’ صدائے باز گشت ‘‘ هیں اور یہی معنی شاعر کی مراد ہے۔ (۱۰) یہاں توریہ کلمہ ’’الذکیہه‘‘ میں ہے، اسکے دو معنی ہیں، ایک معنی چمكدار اور خوشبو دار اور دوسرا بعید معنی ہیں، سمجھدار و ہوشیار، اور یہی معنی شاعر نے مراد لئے ہیں۔ (۱۱) یہاں توریہ کلمہ ’’صدی‘‘ میں ہے، اسکے قریبی، متبادر الی الذھن معنی ’’لوہے کا زنگ‘‘ ہیں، اسکی اصل صَدْأ ہے، ہمزہ میں تسہیل کی گئی، اور اسکے ذهن میں سبقت کرنے کی وجہ یہ ہے کہ تمہید میں ’’مِبْرَد‘‘ کا ذکر ہے، اور اسکے بعید معنی ’’پیاس‘‘ ہیں، اور یہی معنی مقصود ہیں۔