الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
آپ نرمی کریں خیر خواہ دوست کے ساتھ، جسکو آپ فراق وجدائی میں آزماچکے ہیں۔ اسکے آنسو کا سوال کرنے والا آپ کے پاس آتا تھا تو آپ فورًا ہی اسکو لوٹا دیتے تھے۔ (۵) اور شاعر کا شعر ہے ؎ اے اسکے بارے میں مجھے ملامت کرنے والے! مجھے بتاؤ، جب وہ سامنے آتا ہے تو مجھے تسلی کیسے ہوسکتی ہے؟ وہ ہر وقت میرے سامنے سے گذرتا ہے، اور جب جب بھی گذرتا ہے، مزہ آتا ہے۔ (۶) اور شاعر کا شعر ہے ؎ اور کتنے باغات ایسے ہیں جنکے درخت ٹھہرگئے ہیں، اور نسیم صبح ان کے پاس چل کر آتی ہے۔ دوپہر کا سورج ان کے پتوں کا مطالعہ کرتا ہے، بعد اس کے کہ کبوتری اسپر دستخط کرچکی ہے۔ (۷) ظریف نوجوان شاعر نے کہا ہے ؎ پھولوں کی لڑائیاں قائم ہوچکی ہیں، سُندُ سی باغات کے درمیان۔ اور یہ سندسی باغات سب جمع ہوکر آگئے ہیں، تاکہ چنے جانے والے گلاب کے باغ سے لڑائی کریں۔ لیکن یہ باغات ہار کر ٹکڑے ٹکڑے ہوگئے، اسلئے کہ گلاب کا دبدبہ مضبوط ہے۔ (۸) نصر الدین حَمَّامِی نے کہا ہے ؎ آپ لوگ سخاوت کریں تاکہ ہم آپ کی بلندیوں پر ہمیشہ مدح کا مسجع کلام کریں۔ پس پرندے اچھی طرح چہچہاتے ہیں جس وقت شبنم گرتی ہے۔ (۹) اور سراج الدین وراق نے کہا ہے ؎ میں سوال کرتے ہوئے دوستوں کے کھنڈرات پر کھڑا رہا، میرے آنسو وہاں زمانے اور جگہ دونوں کو سیراب کررہے تھے۔ اور تعجب کی بات تو یہ ہے کہ میں ان کے دیار کو سیراب کررہا تھا، اور جس وقت میں سیراب کررہا تھا میرا نصیب پیاس تھا۔ (۱۰) ابن الظاہر نے کہا ہے ؎