الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
(۱) پہلے فرمان میں ابوجعفر شکایت کرنے والی جماعت سے خطاب کرتے ہوئے کہتا ہے کہ تم لوگ اگر سیدھے رہے اطاعت کرتے رہے اور اپنا فرض پورا کیا تو تمہاری یہ خوبیاں تمہارے گورنر کے دل میں نرمی اور شفقت پیدا کرے گی، پھر تم اسے ایک عادل امیر، شفقت کرنے والا باپ، اور مددگار دوست دیکھوگے، اور اگر تمہارے اخلاق برے ہوگئے، تم خیانت ونافرمانی کرنے لگے، اپنے امور کے خود ذمہ دار بن بیٹھے، تو یہ بات تمہارے گورنر کے دل کو غضبناک کردے گی پھر تم اسکو ایک سخت اور پتھر دل امیر دیکھو گے، جو نہ رحم کرے گا نہ مدد کرے گا۔ (۲) وہ کہتا ہے کہ دریائے نیل کے پانی کی کمی کا سبب وہ ظلم، سختی، فسق وفجور اور اس جیسے طرح طرح کے ذنوب ومعاصی ہیں جو تمہارے لشکر میں پھیلے ہوئے ہیں، اگر تم ان کو اللہ کی طاعت پر ابھاروگے پھر وہ اللہ کے اوامر بجالائیں اور نواھی سے بچیں، اور لوگوں کی ایذار سانی سے رک جائیں تو دریائے نیل تم پر اپنی خیر وبرکات کو عام کردے گا اور تم پر وہ جاری ہوجائے گا جیسے تم چاہتے ہو اور پسند کرتے ہو، ـــــــــــــ پس تم دیکھ رہے ہو کہ ابو جعفر نے گناہ اور معصیت کی اقسام کو کس طرح ایک کلمہ ’’فساد‘‘ کے تحت جمع کردیا، اور اصلاح نفوس کے وسائل وذرائع کو کس طرح ایک کلمہ ’’تطہیر‘‘ میں احاطہ کرلیا، اور اسکے قول ’’یُعْطِكَ الْقِیَادَ‘‘ میں دریائے نیل کی محبوب صفات کا کیسے احاطہ کرلیا ہے۔ (۳) اور اگر تم اس فرمان کو دوسرے مختصر صیغے میں رکھنا چاہو تو یہ اسکے ڈبل الفاظ سے کم میں لانا ممكن نہیں ہے جیسے تم کہو ’’ضَعْ مَکَانَ کَاتِبِكَ کَاتِبًا آٓخَرَ، وَإِلَّا تَفْعَلْ فَسَیُوْضَعْ مَکَانَكَ عَامِلٌ آٓخَرُ‘‘ تم اپنے منشی کی جگہ دوسرا منشی ركھ لو، اگر ایسا نہیں کروگے تو تمہاری جگہ دوسرا گورنر بنادیا جائے گا ـــــــــــــ علاوہ ازیں فرمان کے الفاظ میں بھی روانی ہے وضاحت ہے، اور بہت زیادہ ترتیب اور ربط ومناسبت بھی ہے۔ (۴) خلیفہ کہتا ہے کہ تمہارا ظلم وستم اور وہ سختیاں جو تم نے رعیت کے ساتھ برتی ہیں، ان سب نے رعیت کو نافرمانی پر ابھارا ہے، اور ان کو فتنہ کرنے پر مجبور کیا ہے، اگر تم ان کے ساتھ انصاف کرتے، اور تقسیم میں برابری کرتے تو تم ان کو صلح ومصالحت کرنے والے دیکھتے، اور خلیفہ کہتا ہے کہ تمہارا عطاء کا وعدہ اور پھر وعدہ خلافی، اسنے ان کے دلوں میں غیظ وغضب پیدا کردیا ہے، اسلئے وہ حکومت کے مال کو لوٹنےكا، ڈاکہ ڈالنے كااور زیادتی کا اقدام کررہے ہیں اگر تم اپنے وعدے پورے کرتے تو ان میں کوئی لوٹ مار اور ڈاکہ ڈالنے والا نہ ہوتا۔