الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
جو کہے کیا مریض کا بخار اترگیا)۔ (۹) اللہ تعالی کا ارشاد ہے ــــــــــــــ وَاتَّقُوا الَّذِي أَمَدَّكُمْ بِمَا تَعْلَمُونَ أَمَدَّكُمْ بِأَنْعَامٍ وَّبَنِينَ وَجَنّٰتٍ وَّعُیُوْنٍ (شعراء ۱۳۲) اس نے تمہاری مدد کی ان چیزوں سے جن کو تم جانتے ہو، اس نے تمہاری مدد کی چوپایوں ، اولاد، باغات اور چشموں سے۔ (۱۰) ابو العتاھیہ کا شعر ہے ؎ قَدْ یُدْرِكُ الرَّاقِدُ الْهَھادِیْ بِرَقْدَتِہهِ وَقَدْ یَخِیْبُ أَخُو الرَّوْحَاتِ وَالدَّلَجِ ترجمہ:- کبھی کبھی اپنی نیند میں مطمئن ہوکر سونے والا اپنا مقصد پالیتا ہے، اور کبھی صبح وشام سفر کرنے والا نامراد ہوجاتا ہے۔ (۱۱) اور غَزِّی شاعر لوگوں کی شکایت کرتے ہوئے کہتا ہے ؎ یَصُدُّوْنَ فِی الْبَأْسَاءِ مِنْ غَیْرِ عِلَّةٍۃ وَیَمْتَثِلُوْنَ الْأَمْرَ وَالنَّهْھیَ فِی الْخَفَضِ ترجمہ:- لوگ مشقت وسختی میں بلاوجہ اعراض کرتے ہیں اور عیش وراحت کی حالت میں امر ونہی کی تعمیل کرتے ہیں۔ (۱۲) ابو العلاء معری کا شعر ہے ؎ لَایُعْجِبَنَّكَ إِقْبَالٌ یُرِیْكَ سَنًا إِنَّ الْخُمُوْدَ لَعَمْرِيْ غَایَةُۃ الضَّرَمِ ترجمہ:- وہ توجہ تجھے تعجب میں نہ ڈالے جو تجھے بجلی کی چمک دکھائے، یقینا آگ کا بجھ جانا میری زندگی کی قسم آگ بھڑکنے کی انتہاء ہے۔ (۱۳) ایک شاعر کا شعر ہے ؎ یَقُوْلُوْنَ إِنِّي أَحْمِلُ الضَّیْمَ عِنْدَهھُمْ أَعُوْذُ بِرَبِّي أَنْ یُضَامَ نَظِیْرِيْ ترجمہ:- لوگ کہتے ہیں کہ میں ان کے پاس ظلم برداشت کرتا ہوں، میں اپنے رب کی پناہ لیتا ہوں اس سے کہ مجھ جیسے پر ظلم کیا جائے۔ (۱۴) اللہ تعالی کا ارشاد ہے ــــــــــــــ وَإِذْ نَجَّيْنَاكُم مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوَءَ الْعَذَابِ يُذَبِّحُونَ أَبْنَاءكُمْ (بقرہ ۴۹)ــــــــــــــــ وه لوگ تمہیں برا عذاب دیتے تھے، وہ تمہار بیٹوں کو ذبح کرتے تھے۔