الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
(۲) ارجانی شاعر کہتا ہے ؎ شَاوِرْ سِوَاكَ إِذَا نَابَتْكَ نَائِبَةٌ یَوْمًا وَإِنْ کُنْتَ مِنْ أَهھْلِ الْمَشْوَرَاتِ ترجمہ:- اپنے علاوہ سے مشورہ کرلو جب تمہیں کوئی مصیبت پیش آجائے، اگرچہ تم خود اہل مشورہ میں سے ہو۔ (۳) ابوالعتاھیہ نے کہا ہے ؎ وَاخْفِضْ جَنَاحَكَ إِنْ مُنِحْتَ إِمَارَۃةً وَارْغَبْ بِنَفْسِكَ عَنْ رَدَی اللَّذَّاتِ ترجمہ:- اگرآپ کو حکومت مل جائے تو اپنے بازو جھکائے رکھیں (تواضع کریں) اور لذتوں کی ہلاکت سے اپنے آپ کو بچائے رکھیں۔ (۴) ابو العلاء نے کہا ہے ؎ فَیَامَوْتُ زُرْإِنَّ الْحَیَاۃةَ ذَمِیْمَةٌ وَیَانَفْسُ جِدِّي إِنَّ دَهھْرَكِ هھَازِلُ ترجمہ:- اے موت! تو آجا، اس لئے کہ زندگی خراب ہوچکی ہے، اور اے نفس سنجیدہ ہوجا، اس لئے کہ تیرا زمانہ تیرے ساتھ سنجیدہ نہیں ہے (تجھے مذاق بنائے ہوئے ہے)۔ (۵) ایک دوسرے شاعر نے کہا ہے ؎ أَرِیْنِی جَوَادًا مَاتَ هُزْلًا لَعَلَّنِي أَرَی مَاتَرَیْنَ أَوْبَخِیْلًا مُخَلَّدَا ترجمہ:- مجھے کوئی ایسا سخی دکھا جو تنگدستی کی وجہ سے مرگیا ہو، یا کوئی ہمیشہ رہنے والا بخیل بتادے تاکہ میں بھی وہ چیز دیکھ لوں جو تو دیکھ رہی ہے۔ (۶) خالد بن صفوان نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے کہا -- دَعْ مِنْ أَعْمَالِ السِّرِّ مَالَایَصْلُحُ لَكَ فِی الْعَلَانِیَةِۃ -- تم ایسے چھپے ہوئے کام چھوڑدو جن کو کھلم کھلا کرنا تمہارے لئے مناسب نہ ہو۔ (۷) بشار بن بُرْدنے کہا ہے ؎ فَعِشْ وَاحِدًا أَوْصِلْ أَخَاكَ فَإِنَّہهُ مُقَارِفُ ذَنْبٍ تَارَةً وَمُجانِبُہهْ ترجمہ:- پس یا تو تنہا زندگی گذار یا اپنے بھائی کے ساتھ اچھا تعلق رکھ، اس لئے کہ وہ کبھی گناہ کا ارتکاب بھی کرے گا، اور کبھی گناہ سے بچے گا، (لہذا دوستوں سے درگذر کرنا پڑے گا ورنہ تنہا زندگی گذارو)۔