الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
چھوٹے امور سے انکار ے ــــــــــــــ ، تشبیہ دی ہے اس شخص کی حالت سے جو سمندر پر اکتفا کرے اور تھوڑا پانی طلب نہ کرے، جامع دونوں میں کثیر کی وجہ سے قلیل سے بے نیازی ہے، پھر مشبہ بہ پر دلالت کرنے والی ترکیب کو مشبہ کے لئے مستعار لیا گیا، اور قرینہ حالیہ ہے۔ (۷) استعارہ تمثیلیہ ہے، اس وارث کی حالت کو جو اپنے باپ سے وراثت میں ملی ہوئی چیزوں کو اٹھاتا ہے ــــــــــــــ اس امام وقائد کی حالت سے تشبیہ دی ہے جو بغیر جنگ کے شہروں کو فتح کرتا ہے تو اس پر اس کو دشمنوں کے حوالہ کرنا آسان ہے، جامع دونوں میں بغیر مشقت کے حاصل شدہ چیز کو ضائع کرنا، اور اس کی قدر نہ کرنا ہے، پھر مشبہ بہ پر دلالت کرنے والی ترکیب کو مشبہ کے لئے مستعار لیا گیا، اور قرینہ حالیہ ہے۔ (۸) ’’احسابهھم اور وجوهھهھم‘‘ میں استعارہ مکنیہ ہے، حسب نسب اور چہروں کو تشبیہ دی ہے چراغوں سے، جامع دونوں میں حسن وخوبصورتی ہے، پھر مشبہ بہ کو حذف کرکے اس کی طرف اس کے لازم ’’اضاء‘‘ سے اشارہ کیا گیا، یہی قرینہ ہے اور شعر کا دوسرا مصرعہ ترشیح ہے۔ (۹) استعارہ تمثیلیہ ہے ، اس شخص کی حالت کو جو علم حاصل کرنے میں محنت کرتا ہے، اور بلند عہدہ حاصل کرنے کے لئے اپنا قیمتی مال اور صحت بھی خرچ کرتا ہے -- اس شخص کی حالت سے تشبیہ دی ہے جو حسین عورت سے منگنی کرتا ہے، پس اس کی بڑی مہر سے بھی نہیں گھبراتا ہے، جامع دونوں میں مقصد کو حاصل کرنے کے لئے قیمتی چیزوں کو خرچ کرنا، پھر مشبہ بہ پر دلالت کرنے والی ترکیب کو مشبہ کے لئے مستعار لیا گیا ، اور قرینہ حالیہ ہے۔ (۱۰) استعارہ تمثیلیہ ہے، اس آدمی کی حالت کو جو ہلاکت سے ڈرتا ہے تو کاٹنے والی دائمی ذلت پر صبر کرلیتا ہے ــــــــــــــ اس کو تشبیہ دی ہے اس شخص کی حالت سے جو ناگ سے بھاگتا ہے جس کی ایک ہی ڈنک میں موت ہے اس بچھو کی طرف جس کے ڈسنے میں لمبی تکلیف اور دردناک عذاب ہے، جامع دونوں میں راحت دینے والی موت سے دائمی عذاب کی طرف بھاگنا ہے، پھر مشبہ بہ پر دلالت کرنے والی ترکیب کو مشبہ کے لئے مستعار لیا گیا، اور قرینہ حالیہ ہے۔ (۱۱) کلام میں تشبیہ تمثیل ہے، جس میں تشبیہ دی ہے اس شخص کی حالت کو جو اپنی تالیف کردہ کتاب ھدیہ کرتا ہے ایسے عالم کو جو عالم اس فن میں مخصوص ہے اور ماہر ہے ــــــــــــــ اس شخص کی حالت سے جو کھجوریں ھجر مقام میں بھیجتا