الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
(۱) متنبی نےمدح سرائی میں کہا ہے ؎ آپ کسی دن گھوڑ سواروں کے ذریعہ سے رومیوں کو اہل سرحد سے بھگاتے ہیں، اور کسی دن سخاوت سے فقر اور قحط کو ہٹاتے ہیں۔ (۲) اور اسی شاعر نے کہا ہے ؎ اور اللہ کرے آسمان کا سورج برابر اس سورج کو دیکھتا رہے جو ممدوح کے نقاب میں ہے۔ (۳) اور اسی نے کہا ہے ؎ آپ کے لئے یہ عیب کی بات ہے کہ آپ جنگ میں تلوار لئے دیکھے جائیں، تلوار تلوار کا کیا کرے گی۔ (۴) اور اسی شاعر نے کہا ہے ؎ جب بادشاہ سیف الدولہ بیمار ہوجاتے ہیں تو زمین بھی بیمار ہوجاتی ہے۔ (۵) اور ابو تمام نے مرثیہ میں کہا ہے ؎ ممدوح نہیں مرا یہاں تک کہ اس کی تلوار کی دھار مرگئی مارتے مارتے، اور اس کا گندمی رنگ کا نیزہ بیمار ہوگیا۔ (۶) اور حضرت خالد بن الولید جب چلتے تھے تو فتح ونصرت ان کے جھنڈے کے نیچے ساتھ ساتھ چلتی تھی۔ (۷) آپ نے بلند وبالا عمارتیں تعمیر کی ہیں، اور اس سے پہلے آپ ایسے قابل فخرکارنامے تعمیر کرچکے ہیں کہ ان کی بلندیوں کا مقابلہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔ ٭٭٭