الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
اور وہ دونوں رات کی تاریکی میں ستاروں کی حالت کو باطل بدعتوں کے درمیان پھیلی ہوئی صحیح دینی سنتوں کی حالت سے تشبیہ دینا ہے، ــــــــــــــ اور اس تشبیہ میں ایک دوسری دلکشی بھی اس طرح پیدا ہوگئی ہے کہ شاعر نے یہ تصور کیا کہ سنتیں روشن اور چمکدار ہوتی ہیں، اور بدعتیں نہایت ہی تاریک هوتی ہیں۔ اور متنبی کا یہ شعر بھی نادر تشبیہات میں سے ہے ؎ بَلِیْتُ بِلَی الْاَطْلَالِ إِنْ لَمْ أَقِفْ بِهھَا وُقُوْفَ شَحِیْحٍ ضَاعَ فِی التُّرْبِ خَاتَمُہهُ ترجمہ:- میں ٹیلوں کے بوسیدہ ہونے کی طرح بوسیدہ ہوجاؤں، اگر میں ان ٹیلوں پر نہ ٹھہروں ، ایسے لالچی بخیل کی طرح جس کی انگوٹھی مٹی میں گم ہوگئی ہو۔ متنبی اپنے اوپر بوسیدگی اور فنا ہونے کی بددعا کررہا ہے، اگر وہ ٹیلوں پر نہ ٹھہرے تاکہ وہاں اپنے والوں کے زمانے کو یاد کرے، پھر اس نے اپنے ٹھہرنے کی صورت کی منظر کشی کرنے کا ارادہ کیا، چنانچہ اس نے کہا: جیسا کہ وہ بخیل ٹھہرتا ہے جس کی انگوٹھی مٹی میں گم ہوگئی ہو، کس کو اس کی توفیق ملے گی کہ وہ ایک پریشان حال، حیران وسرگرداں ، اور غمزدہ، اپنے سر کو جھکائے ہوئے، بے قراری اور خوف ودہشت میں ایک جگہ سے دوسری جگہ جانےوالے آدمی کی حالت کو ایسے بخیل کی حالت سے تشبیہ دے جس کی قیمتی انگوٹھی مٹی میں کھوگئی ہو، ــــــــــــ اگر ہم چاہیں تو اس طرح نادر تشبیہات کی بہت سی مثالیں آپ کے سامنے پیش کرسکتے ہیں مگر بات طویل ہوجائے گی (اس لئے اسی پر اکتفا کرتے ہیں)۔ تشبیہ میں یہ بلاغت، اس کی عمدگی کے انداز ، اس کے مقصد کی دوری، اور اس میں پائے جانے والے تخیل کی مقدار کے اعتبار سے پائی جاتی ہے، البتہ جس کلامی صورت میں تشبیہ ترتیب دی جاتی ہے اس اعتبار سے تشبیہ کی بلاغت مختلف انداز کی ہوتی ہے، چنانچہ سب سے کم درجہ بلاغت والی تشبیہ وہ ہوتی ہے، جس میں اس کے چاروں ارکان مذکور ہوں، کیونکہ تشبیہ کی بلاغت کی بنیاد اس دعوی پر ہے کہ مشبہ بعینہ مشبہ بہ ہے، اور اداۃ تشبیہ اور وجہ شبہ کا ایک ساتھ موجود ہونا اس دعوی کے لئے رکاوٹ ہے، پس جب صرف اداۃ تشبیہ کو یا صرف وجہ شبہ کو حذف کردیا جائے، تو بلاغت کے اندر تشبیہ کا درجہ تھوڑا بلند ہوجاتا ہے، اس لئے کہ اداۃ تشبیہ اور وجہ مشبہ میں سے ایک کے حذف سے مشبہ اور مشبہ بہ کے اتحاد کے دعوی میں تھوڑی سی تقویت ملتی ہے، بہر حال تشبیہ کی اقسام میں سب سے زیادہ بلیغ تو وہ تشبیہ بلیغ ہے، اس لئے کہ وہ مشبہ اور مشبہ بہ کے ایک ہونے کے دعوی پر مبنی ہوتی ہے۔