مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
اے جلیل اشک گناہ گار کے اک قطرے کو ہے فضیلت تری تسبیح کے سو دانوں پر ۳)نفسِ مطمئنہ اس کے بعد جب اور ترقی ہوتی ہے تو نفسِ لوّامہ نفسِ مطمئنہ ہوجاتا ہے جس کی علامت یہ ہے کہ اس کو اللہ کی یاد سے چین ملتا ہے۔ گناہ اس کو راس نہیں آتے ، ایک ذرّہ حرام لذّت کو گوشۂ چشم سے بھی اپنے دل میں در آمد نہیں ہونے دیتا، اگر ایک ذرہ حرام لذت کا کبھی دل میں داخل ہوگیا تو تڑپ جاتا ہے ، اللہ کی دوری پر وہ کسی حال میں راضی نہیں ہوتا۔ اور ہر وقت اللہ کی یاد میں رہتا ہے۔جس کو اللہ کے بغیر ایک پَل کو چین نہیں آتا اور صرف اللہ کے ذکر اوراللہ کی اطاعت سے اطمینان ملتا ہے ؎ ترا ذکر ہے مری زندگی ترا بھولنا مری موت ہے اور اس کی شان یہ ہوتی ہےاَلَّذِیْ لَا لَذَّۃَ لَہٗ اِلَّا بِذِکْرِہٖ وَلَا نِعْمَۃَ لَہٗ اِلَّا بِشُکْرِہٖ؎ اس کو کائنات کی کوئی لذت، لذت نہیں معلوم ہوتی جب تک اللہ کو یاد نہ کرلے اور کوئی نعمت، نعمت نہیں معلوم ہوتی جب تک اللہ کا شکر نہ کرے ؎ کوئی مزہ مزہ نہیں کوئی خوشی خوشی نہیں تیرے بغیر زندگی موت ہے زندگی نہیں قرآنِ پاک کی آیت اَلَا بِذِکۡرِ اللہِ تَطۡمَئِنُّ الۡقُلُوۡبُ؎ نفسِ مطمئنہ پر دلالت کرتی ہے جس کو صرف اللہ کی یاد سے چین ملتا ہو اسی نفس کا نام نفسِ مطمئنہ ہے یعنی نفسِ امّارہ اور نفسِ لوّامہ کی بے سکونی اور اضطراب جب اللہ کی یاد کے چین وسکون سے بدل گیا اور ذکر اللہ پر دوام ورسوخ واستقلال حاصل ہوگیا تواب یہ نفسِ مطمئنہ ہوگیا جس کو حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے یوں بیان فرمایا ؎ ------------------------------