مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
حق ادا نہیں ہوسکتا۔اگر اللہ کے راستےمیں نظر بچانے میں ، گناہ سے بچنے میں ایک ذرّۂ غم دل میں آجائے تو یہ اتنا مبارک غم ہے کہ ساری دنیا کی خوشیاں اگر اس غم کو سلام کریں تو اس غم کی عظمت کا حق ادا نہیں ہوسکتا کیوں کہ یہ اللہ کے راستے کا غم ہے۔ اسی لیے جانِ یوسف علیہ السلام نے اعلان فرمایا تھا کہ رَبِّ السِّجۡنُ اَحَبّ اِلَیَّ مِمَّا یَدۡعُوۡنَنِیۡۤ اِلَیۡہِ؎ اے میرے رب! مجھے قید خانہ محبوب ہی نہیں اَحَبْ ہے اس بات سے جس کی طرف یہ مصر کی عورتیں مجھے بلارہی ہیں۔ آہ ! جن کی راہ کے قید خانے اَحَبّ ہیں ان کی راہ کے گلستاں کیسے ہوں گے۔ دوستو!میرا یہ مضمون، یہ سبجیکٹ (Subject)ہائی کلاس کا ہے یا نہیں ؟پی ایچ ڈی سےبھی آگے کا ہے یا نہیں ؟ بس سمجھ لو آج کل اختر کو میرے مالک نے کس اعلیٰ مضمون کا ٹیچر بنایا ہے۔ اللہ تعالیٰ اختر سے آج کل اتنے اونچے مقام کا مضمون بیان کرارہا ہے کہ اس پر جو عمل کرلے وہ ان شاء اللہ اولیائے صدیقین کی منتہا تک پہنچ جائے گا ۔ اس کے بعد پھر ولایت کی سرحد ختم ہے۔ سب سے اعلیٰ درجے میں داخل ہوجاؤ گے،ان شاء اللہ تعالیٰ۔مولانا حسام الدین کے مزار پر اس کے بعد حضرتِ والا مع جملہ احباب ایک بڑی بس سے مولانا رومی کے مزار پر تشریف لے گئے۔ مولانا کے مزار سے پہلے مولانا کے نہایت عاشق اور محبوب مرید اور خلیفہ مولانا حسام الدین کا مزار ہے۔ مولانا رومی کی مثنوی ان ہی کی فرمایش پر ہوئی۔ حضرت نے ایصالِ ثواب کیا اور احباب سے فرمایا کہ تین بار قُلۡ ہُوَ اللہُ شریف پڑھ کر بخش دیں اور فرمایا کہ مولانا رومی نے ان کے لیے ہی یہ شعرفرمایا تھا ؎ اے حسام الدیں ضیائے ذوالجلال میل می جوشد مرا سوئے مقال ------------------------------