مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
بِالْمَسْکَنَۃِ ھِیَ غَلَبَۃُ التَّوَاضُعِ عَلٰی وَجْہِ الْکَمَالِ؎ مسکین مسکنت سے ہے اور مسکنت کہتے ہیں کہ کمال درجہ سے انسان اپنے آپ کو مٹادے اور دل میں بڑائی نہ رہے لہٰذا بادشاہت کے ساتھ مسکنت جمع ہوسکتی ہے۔ بادشاہ مسکین ہوسکتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سلطانِ دو جہاں ہو کر مسکین تھے۔ مطلب یہ ہے کہ غلبۂ تواضع رہنا چاہیے۔ مال ہو مگر مال کا احساس نہ ہو، علم ہو لیکن علم کا احساس نہ ہو، نیک بنو لیکن نیکی کا احساس نہ ہوکہ ہم نیک ہیں۔ صالح ہونا تو فرض ہے مگر احساسِ صالحیت نہ رہے کہ ہم نیک ہیں ۔حضرت حکیم الاُمت رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ ایک صاحب بہت دیندار ہیں مگر ایک کمی ہے کہ اپنے کو دیندار بھی سمجھتے ہیں۔ تو فرمایا کہ تزکیۂ نفس فرض ہے مگر اپنے کو مزکّٰی سمجھنا حرام ہے، فَلَاتُزَکُّوْۤا اَنْفُسَکُمْ؎ تزکیہ کی نسبت اپنی طرف کرنا حرام ہے۔شکر اور کبر جمع ہونا محال ہے ارشاد فرمایا کہ ایک صاحب نے مجھ سے کہا کہ بہت لوگ میرے مرید ہورہے ہیں کہیں میرے دل میں بڑائی نہ آجائے۔ میں نے کہا:جب بہت زیادہ مرید ہوں یا لوگ آپ کی تعریف کریں تو فورا ً کہواَللّٰھُمَّ لَکَ الْحَمْدُ وَلَکَ الشُّکْرُ کہ اے اللہ! تمام تعریفیں آپ کے لیے ہیں۔ شکر ہے آپ کا ۔ ہم تو مٹی ہیں بس آپ کے کرم کے سورج کی شعاعیں پڑگئیں جو یہ مٹی چمک رہی ہے۔ یہ آپ کا کمال ہے ہمارا کیا ہے۔ اگر مٹی چمکتی ہے سورج کی شعاعوں سے تو یہ مٹی کا کمال نہیں ہے یہ سورج کی شعاعوں کا کمال ہے۔ اگر مٹی کو نازہوجائے اور سورج اپنا رخ پھیرلے تب پتا چلے گا کہ مٹی میں کیا چمک ہے۔ لہٰذا تکبر کا بہترین علاج یہی ہے کہ جب کبھی کوئی تعریف کرے تو فوراً پڑھواَللّٰھُمَّ لَکَ الْحَمْدُ وَلَکَ الشُّکْرُ شکر سے قرب ہوتا ہے اور تکبر سے دوری ہوتی ہے یعنی شکر سببِ قرب ہے اور کبر سببِ بُعد ہے اور سببِ قرب اور سببِ بُعد کا جمع ہونا محال ہے لہٰذا اللہ کا شکر کرتے ہی تکبر بھاگ جائے گا جیسا کہ ایک مچھر نے ------------------------------