مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
چہ می جوئی ز جیب و آستینم آپ میری جیب وآستین میں کچھ نہیں پائیں گے۔اس میں کیا رکھا ہے۔ جو بھیک آپ دیں گے وہی تو ہم پائیں گے لہٰذا پہلے محبت کی بھیک آپ ہم کو دے دیجیے پھر ہم سراپا محبت بن جائیں گے ۔ جملہ انشائیہ کی وجہ مولانا نے عاشقانہ انداز میں بیان کی کہ اے اللہ! ہم آپ سے آپ کے فضل کی بھیک مانگتے ہیں کہ اشد درجے کی محبت آپ ہمیں دے دیں تاکہ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَشَدُّ حُبًّا لِّلہِ کے ہم مصداق ہوجائیں ۔ اسی اشد محبت کو عارف رومی رحمۃ اللہ علیہ دوسری جگہ اس طرح مانگتے ہیں ؎ بر کف من نہہ شراب آتشیں بعد ازیں کر و فر مستانہ بیں ترجمہ: اے خدا! پہلے خوب تیز والی اپنی محبت کی شراب مجھ کو پلادیجیے پھر میری عاشقی کا تماشا دیکھیے۔سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی کا عاشقانہ ترجمہ راستے میں ایک جگہ دوپہر کا کھانا تناول کیا گیا اور وہیں قریب کی ایک مسجد میں ظہر کی نماز جماعت سے ادا کی گئی، بعد نماز مولانا عبد الحمید صاحب مہتمم دار العلوم آزاد ول ( جنوبی افریقہ ) اور مولانا ہارون صاحب شیخ الحدیث ( دار العلوم اسپنگوبیچ ) ( یہ دونوں علماء حضرتِ والا کے مُجاز بھی ہیں ) کو مخاطب کرکے فرمایا کہ سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی کے معنیٰ ہیں کہ ہمارا پالنے والا عالی شان ہے اور اس کی شانِ پرورش ہر قسم کے نقص وعیب سے پاک ہے لہٰذا جس کو جس حال میں رکھیں وہ سمجھے کہ یہی میرے لیے مفید ہے۔خدّامِ اہل اللہ کی تواضع کا سبب حضرتِ والا جب مسجد سے نکلنے لگے تو شیخ الحدیث مولانا ہارون صاحب نے حضرتِ والا کے جوتے اُٹھالیے تو حضرت نے فرمایا کہ دیکھو یہ اللہ کا راستہ ہے۔ اگر یہ مرید نہ ہوتے تو سب ان کے جوتے اُٹھاتے ، یہ کسی کا جوتا نہ اُٹھاتے اور نفس پھول کر کپا