مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
منکر سے بچنے کی ترغیب اور اس کی مثال ارشاد فرمایا کہ گناہ کو اللہ تعالیٰ نے منکر فرمایا۔ منکر کے معنیٰ ہیں اجنبی غیر معروف جس سے جان پہچان نہ ہو اور ہر نیک عمل کو معروف فرمایا یعنی نیکیاں تمہاری جان پہچان کی چیز ہیں۔ جان پہچان والے سے وحشت اور گھبراہٹ نہیں ہوتی اور اجنبی سے وحشت ہوتی ہے۔ چناں چہ جب آدمی پہلی بار گناہ کرتا ہے تو پسینہ آجاتا ہے اور سخت وحشت ہوتی ہے اور نیک اعمال کیوں کہ معروف ہیں کوئی اجنبی چیز نہیں، ان سے تمہاری جان پہچان ہے، لہٰذا نیک عمل کرنے سے کبھی وحشت نہیں ہوتی بلکہ اور اطمینان وخوشی حاصل ہوتی ہے اس لیے جن سے جان پہچان ہے ان کو اختیار کرو اور منکر ، اجنبی اور غیر معروف چیزوں کے پاس کیوں جاتے ہو۔دیکھیے دنیاوی دولت مند جس کی جیب میں مال ہو اس کے پاس اگر کوئی اجنبی شخص آجائے تو گھبراتا ہے کہ کہیں یہ میری جیب نہ کاٹ لے تو جب دنیاوی دولت مند اجنبی کو پاس نہیں آنے دیتے تو تعجب ہے کہ جن کے پاس ایمان کی دولت ہے وہ کیسے منکر کو پاس آنے دیتے ہیں لہٰذا ہوشیار ہوجاؤ، منکر سے دور رہو ورنہ ایمان کی دولت چھن جانے کا خطرہ ہے۔بُرائی کا تھر ما میٹر اور نفس کا ایک عجیب علاج ارشاد فرمایا کہ یہ کیسے معلوم ہو کہ کون سا کام اچھا ہے اور کون سا کام بُرا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ایک ایسا تھر مامیٹر عطا فرمایا کہ اگر آپ کو یہ معلوم بھی نہ ہو کہ یہ کام گناہ ہے یا نہیں تو اس تھر ما میٹر پر جانچنے سے خود معلوم ہوجائے گا کہ یہ کام صحیح ہےیانہیں۔حضورصلی اللہ علیہ وسلم ارشادفرماتے ہیںاَلْاِثْمُ مَاحَاکَ فِیْ صَدْرِکَ گناہ وہ ہے کہ جس سے تمہارے دل میں کھٹک پیدا ہوجائے کہ نہ معلوم یہ کیا ہے ؟ آہ یہ کام میں نے کیوں کیا۔ اور دوسری علامت یہ بیان فرمائی وَکَرِھْتَ اَنْ یَّطَّلِعَ عَلَیْہِ النَّاسُ؎ اور یہ بات اس کو بہت مکروہ اور ناگوار ہو کہ لوگ اس کی اس حرکت سے مطلع ہوں۔ لہٰذا جس بات سے دل میں کھٹک ہو اور لوگوں سے اس بات ------------------------------