مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
ملاقاتِ دوستاں یعنی ملاقاتِ اہل اللہ کی اہمیت ارشاد فرمایا کہ دوستوں کی ملاقات کی قدر بعض صوفیوں کو نہیں ہے۔ بس غلبۂ حال ہے کیوں کہ ذکر میں مزہ آرہا ہے لیکن فہم کی کمی ہے۔ دوستوں کی ملاقات اتنی اہم ہے کہ جنّت میں بھی اللہ تعالیٰ فرمارہے ہیں:فَادۡخُلِیۡ فِیۡ عِبٰدِیۡکہ جاؤ پہلے میرے خاص بندوں سے ملو۔ عبادی میں یاء نسبتی ہے یعنی یہ میرے ہیں۔ جو دنیا میں کثرتِ تعلقات اور کثرتِ اسبابِ معاصی اور اسبابِ شہواتِ نفس میں رہتے ہوئے بھی یہ نفس کے نہ ہوئے ، غیروں کے نہ ہوئے میرے بن کررہے تو جب یہ دنیا میں میرے رہے تو میں کیوں نہ ان کو کہوں کہ یہ میرے ہیں۔ فَادۡخُلِیۡ فِیۡ عِبٰدِیۡ میں اپنے خاص بندوں کی ملاقات کو مقدم فرمایا اور وَادۡخُلِیۡ جَنَّتِیْ؎ میں جنّت کو مؤخر فرمایا۔ یہ تقریر میرے شیخ حضرت مولانا شاہ عبد الغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ کی ہے۔ حضرت نے فرمایا کہ جنّت کی نعمت سے زیادہ اللہ والوں کی ملاقات ہے اس لیے اللہ والوں کی ملاقات کو اللہ تعالیٰ مقدم کررہے ہیں کہ جاؤ پہلے میرے خاص بندوں سے ملو جن کے صدقے میں تم یہاں آئے ہو۔ اور حضرت نے فرمایا تھا کہ اہل اللہ جنّت کے مکین ہیں، جنّت ان کا مکان ہے اور مکین افضل ہوتا ہے مکان سے۔ اور دنیا میں بھی اللہ تعالیٰ کو یہ مطلوب ہے کہ اہل اللہ کے پاس زیادہ رہو۔ نفلی عبادت کا اتنا اہتمام نہ کرو جتنا اللہ والوں کے ساتھ رہنے کا کرو۔فرماتے ہیں کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ اللہ والوں کے پاس رہ پڑو۔ علامہ آلوسی نے اس کی تفسیر میں فرمایا کہ خَالِطُوْھُمْ لِتَکُوْنُوْا مِثْلَھُمْ؎ اتنا ساتھ رہو کہ تم ویسے ہی ہوجاؤ، تمہارے دل میں وہی درد آجائے، آنکھیں ویسی ہی اشک بار ہوجائیں، تمہارے سینے میں ویسا ہی تڑپتا ہوا دل آجائے، ویسا ہی تقویٰ تمہیں نصیب ہوجائے ۔ اب اس کی دلیلِ شرعی پیش کرتا ہوں اور یہ علمِ عظیم الحمد للہ! ابھی عطا ہوا ------------------------------