مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
میں حلاوتِ ایمانی کی، نسبت مع اللہ کی عظیم دولت ہوتی ہے وہی آنکھوں پر حفاظت کا مضبوط تالا لگاتا ہے،نظر کی حفاظت کرتا ہے۔ اور جس کو دیکھو کہ نگاہ کی حفاظت نہیں کرتا یہ دلیل ہے کہ اس کا قلب نسبت مع اللہ کی دولت سے خالی ہے۔ قبیل عشاء۱۲؍ ذوقعدہ ۱۴۱۸ ھ مطابق ۱۱؍مارچ ۱۹۹۹ء بدھ درحجرۂ حضرتِ والاغضِ بصر کا حکم عینِ فطرتِ انسانی کے مطابق ہے ارشاد فرمایا کہ کو ئی باغیرت انسان پسند نہیں کرتا کہ دوسرا اس کی ماں بیٹی کو دیکھے۔ اگر معلوم ہوجائے کہ میری ماں بہن کو کوئی بُری نظر سے دیکھ رہا ہے تو ہر غیرت مندانسان کاخون کھول جاتاہے۔اللہ تعالیٰ فرماتےہیںیَغُضُّوْامِنْ اَبْصَارِھِمْ اے ایمان والو! اپنی نگاہوں کی حفاظت کرو۔ تم جس کو دیکھو گے وہ کسی کی ماں، کسی کی بیٹی کسی کی بہن ہوگی، جس طرح تمہارا خون کھولتا ہےدوسرے کا خون بھی اسی طرح کھولے گا لہٰذا نظر بچانے کا قانون تو ہم نے تمہاری عین فطرت کے مطابق نازل کیا ہے۔ پس جو غضِ بصر کے حکم کو ظلم سمجھتا ہے وہ خود ظالم ہے۔عطائے ولایت کی علامت ارشاد فرمایا کہ گناہوں سے بچنے کی توفیق ہوجانا مترادف عطائے ولایت کے ہے۔بیٹیاں نعمتِ عظمیٰ ہیں ارشاد فرمایا کہ جس کے گھر بیٹیاں پیدا ہوں وہ ہر گز دل چھوٹا نہ کرے بلکہ خوش ہوجائے اوران کو نعمت سمجھے کیوں کہ ان کی پرورش پر جنّت کا وعدہ ہے۔ سرور ِعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کے تین لڑکیاں ہوئیں اس نے ان کی پرورش کی دین سکھایا تو اس کے لیے جنّت واجب ہوگئی ۔ کسی نے عرض کیا کہ اگر کسی نے دو بیٹیوں کی پرورش کی تو؟ فرمایا:اس کے لیے بھی جنّت ہے۔ کسی نے عرض کیا کہ اگر کسی کے ایک ہی لڑکی ہے؟ آپ نے اس کو بھی جنّت کی بشارت دی۔ اگر یہ نعمت نہ