مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
عاشقانہ ترجمہ یہ ہے کہ اللہ اور اس کے فرشتے نبی کو پیار کرتے ہیں اے ایمان والو ! تم بھی میرے نبی سے پیار کرو۔ اور فرمایا کہ میرے شیخ شاہ عبد الغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا تھا کہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ترجمہ حضرت شاہ فضلِ رحمٰن صاحب گنج مراد آبادی نے یوں فرمایا کہ پیار کرے اللہ محمد صاحب کا اور سلامت رکھے ان کو ۔زیادہ سننے اور کم بولنے کا ایک دلچسپ نکتہ ارشاد فرمایا کہ اللہ نے زبان ایک دی ہے اور کان دو دیے ہیں لہٰذا شیخ کی صحبت میں سنو زیادہ اور بولو کم ۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ شروع میں سالک کو بالکل شیخ کی بات سننی چاہیے۔ جب بچے پیدا ہوتے ہیں تو ان کو زبان نہیں دی جاتی لیکن سنتے سنتے پھر وہ بالکل ماں باپ جیسی گفتگو کرنے لگتے ہیں۔ جو شیخ کے حضور میں سراپا کان بن جاتا ہے اور دل کے کان سے بھی سنتا ہے ایک دن پھر وہ شیخ کی طرح بولنے لگتا ہے اور شیخ کا درد ِدل بھی پاجاتا ہے۔نسبتِ شیخ فنائیت ِکاملہ سے حاصل ہوتی ہے ارشاد فرمایا کہ مثل مشہور ہے کہ گدھا اگر نمک کی کان میں گر جائے تو نمک بن جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ گدھا جب نمک میں گرتا ہے تو کچھ دن بعد مرجاتا ہے تب نمک بنتا ہے۔ جب تک سانس لیتا رہے گا تو گدھے کا گدھا ہی رہے گا۔ ہم شیخ کے پاس جاکر بھی اپنی اَنا کو باقی رکھتے ہیں اَنا کو فنا کردیں تو جیسا شیخ ہے ویسے ہی ہوجائیں گے۔ اس کی ساری نسبت منتقل ہوجائے گی۔ظلماتِ نفسانیہ کے اشتداد کا سبب ارشاد فرمایا کہ اس زمانے میں صرف بے داڑھی مونچھ والے لڑکوں کو نہیں ہلکی داڑھی والے حسین نوجوانوں کی طرف بھی نہ دیکھیے۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ کے زمانے میں صرف تین چار بال کافی تھے۔ مثنوی میں واقعہ لکھا ہے کہ