مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
اللہ تعالیٰ نے اپنے عاشقوں کی دو علامتیں بیان فرمائیں۔ جن تین صحابہ سے خطا ہوگئی اور ان کو معلوم ہوگیا کہ اللہ ورسول ان سے ناراض ہیں اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اور دوسرے صحابہ نے پچاس دن تک ان سے بولنا چھوڑ دیا تو ان پر کیا گزری ؟ ان کے غم کو اللہ تعالیٰ قرآنِ پاک میں نازل فرمارہے ہیں۔ اگر یہ خود بیان کرتے تو اہلِ دنیا یقین نہ کرتے لیکن اللہ تعالیٰ اپنے عاشقوں کی رفعتِ شان دکھانے کے لیے قرآنِ پاک میں ان کے غم کی شہادت دے رہے ہیں۔ یہ غم وہ غم ہے جو قرآن پاک کا جُز بن رہا ہے، اللہ کے راستے کا غم اتنا قیمتی اوراتنا پیارا ہےکہ کلام اللہ کا جُز بن رہا ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ضَاقَتۡ عَلَیۡہِمُ الۡاَرۡضُ بِمَا رَحُبَتۡ زمین باوجود اپنی وسعت کے ان پر تنگ ہوگئی وَضَاقَتۡ عَلَیۡہِمۡ اَنۡفُسُہُمۡ؎ اور وہ اپنی جان سے بے زار ہوگئے۔مؤمن کی یہی شان ہونی چاہیے کہ جب کوئی غلطی ہوجائے، کوئی خطا ہوجائے، کوئی بدنظری ہوجائے تو پوری دنیا اس کو تنگ معلوم ہو اور اپنی جان سے بے زار ہوجائے، زندگی موت معلوم ہو۔ ایک بہت بڑے بزرگ حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ ترا ذکر ہے مری زندگی ترا بھولنا مری موت ہے جس کو یہ بات حاصل نہیں تو سمجھ لو کہ اس کی نسبت مع اللہ کا چراغ انتہائی ضعیف ہے، اس کو بہت اللہ سے رونا چاہیے اور اللہ تعالیٰ سے تعلق قوی کرنے والے اسباب اختیار کرنے چاہئیں۔ جو کوشش کرتا ہے پاجاتا ہے۔ اللہ کے راستے میں ناکامی نہیں ہے۔ (۲۲؍رمضان المبارک ۱۴۱۸ ھ مطابق۲۱؍جنوری ۱۹۹۹ء بروز بدھ بعد فجر ساڑھے چھ بجے مسجد اشرف گلشن اقبال ۲ کراچی )خوفِ شکستِ توبہ اور عزمِ شکستِ توبہ کا فرق ارشاد فرمایا کہ جب انسان تو بہ کرتا ہے کہ اے اللہ!اب میں اس غلطی کو دوبارہ نہیں کروں گا تو اس کا دل بھی اس کو ملامت کرتا ہے اور شیطان بھی اس ------------------------------