مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
نوٹ :قطبِ زمانہ عارف باﷲ حضرت مرشدی و مولائیاَطَالَ اللہُ بَقَائَھُمْ وَفُیُوْضَہُمْ کییہ خاص شان ہے کہ ہمہ وقت ان باریک باریک باتوں پر نظر ہوتی ہے۔ ایک ذرّہ برابر کوئی بات حق تعالیٰ کی مرضی کے خلاف ہوتی ہے تو حضرتِ والا کی طبع مبارک پر فوراً گراں ہوتی ہے جبکہ حضرتِ والا کے قلبِ مبارک پر عشق و مستی و جذب کا غلبہ ہے لیکن محبوبِ حقیقی کی رضا کا اہتمام سب احوال پر غالب ہے اور یہ ہرکس وناکس کے بس کا کام نہیں ؎ در کفِ جامِ شریعت در کفِ سندان عشق ہر ہوسنا کے نداند جام و سنداں باختنخاندان و قبائل کا مقصد تعارف ہے نہ کہ تفاضل و تفاخر آج حضرتِ والا نے مجلس کے دوران یہ آیت پڑھی: اِنَّا خَلَقۡنٰکُمۡ مِّنۡ ذَکَرٍ وَّ اُنۡثٰی وَ جَعَلۡنٰکُمۡ شُعُوۡبًا وَّ قَبَآئِلَ لِتَعَارَفُوۡا ؎ حق سبحانہٗ و تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ ہم نے تم کو ایک مرد اور عورت سے پیدا کیا یعنی بابا آدم علیہ السلام اور مائی حوا علیہا السلام سے وَ جَعَلۡنٰکُمۡ شُعُوۡبًا وَّ قَبَآئِلَاور ہم نے تم کو مختلف خاندانوں میں تقسیم کردیا لیکن یہ تقسیم تفاخر کے لیے نہیں بلکہ اس کا مقصد ہے لِتَعَارَفُوْا تاکہ تم کو ایک دوسرے کا تعارف حاصل ہوسکے۔ لیکن ہم لوگوں نے بجائے تعارف کے تفاضل اور تفاخر شروع کردیا۔ جو پٹیل ہے وہ کہتا ہے کہ ہمارے مقابلے میں سب گھٹیل ہیں یعنی گھٹیا ہیں کوئی لمبات ہے کوئی گنگات ہے۔ اس آیت سے یہ مسئلہ نکلا کہ اپنے خاندان پر، اپنی برادری پر، اپنے القاب پر فخر کرنا نادانی ہے جو مقصدِ تعارف کے خلاف ہے۔ اس وقت مجھے بس یہ تھوڑی سی نصیحت کرنی ہے کہ لِتَعَارَفُوْا کا خیال رکھیے ۔ تفاخر و تفاضل جائز نہیں کیوں کہ تفریقِ شعوب و قبائل سے اﷲ کا مقصد یہ ہے کہ آپس میں ایک دوسرے سے تعارف ہوجائے کہ فلاں ------------------------------