مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
ایک شعر ہے ؎ جب اُن کی یاد آتی ہے تو گھبراتا ہوں گلشن میں مجھے تو قرب کا عالم دیا ہے آہِ صحرا نے ۴؍ربیع الاوّل ۱۴۱۴ھ مطابق۲۳؍اگست ۱۹۹۳ ء، دوشنبہتعلیم حسنِ ظن حضرتِ والا کے ایک خاص دوست جو ایک سلسلہ کے شیخ بھی ہیں، ان سے ملنے کے لیے حضرتِ والا ان کے گھر تشریف لے گئے۔ کل ان کو حضرت نے بار بار فون کرایا لیکن کوئی جواب نہیں آیا تھا۔ جب حضرتِ والا ان کے گھر پہنچے، تو انہوں نے حافظ داؤد بدات صاحب کو فرنچ میں بتایا کہ حضرتِ والا کا کل کئی بار فون آیا لیکن میں رات میں بہت دیر سے لوٹا، اس وجہ سے میں نے فون نہیں کیاکہ حضرت کو بے وقت فون کرنے سے حضرت کی نیند میں خلل پڑے گا۔ اس پر حضرتِ والا نے فرمایا کہ دیکھیے! فون کا جواب نہ آنے کی یہ وجہ تھی، اس لیے شریعت نے حکم دیا ہے کہ حسنِ ظن رکھو ورنہ ایسے وقت شیطان پہنچ جاتا ہے کہ دیکھو تم تو فون پر فون کررہے ہو اور وہ جواب بھی نہیں دے رہے ہیں لہٰذا اگر اس کے کہنے پر عمل کرلیا تو گناہ گار بھی ہوئے اور تعلقات بھی کشیدہ ہوگئے لہٰذا ایسے موقع پر سوچنا چاہیے کہ کوئی مجبوری ہوگی۔ حسنِ ظن رکھو۔ شریعت کی کیسی پیاری تعلیم ہے۔ لہٰذا الحمدﷲ میں سمجھ رہا تھا کہ کوئی مجبوری ہے جو فون نہیں آیا۔ إ إ إ إ