مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
بچوں کو کسی ایسی چیز سے منع نہیں کرسکتا جس میں بچوں کافائدہ ہو۔ پھر اللہ تعالیٰ کی رحمتِ غیر محدود اپنے بندوں کو مفید چیز سے کیسے منع کرسکتی ہے ۔ بد نظری کو حرام فرمانا اللہ تعالیٰ کااحسانِ عظیم ہے کہ بندوں کو ذلت ورسوائی سے بچالیا اور یہ دلیل ہے کہ اس میں بندوں کا کوئی فائدہ نہیں بلکہ ضرر ہی ضرر ہے ورنہ اللہ تعالیٰ اس کو حرام نہ فرماتے۔انکشافِ نور کے بعد ظلمت سے وحشت ہونے لگتی ہے حضرتِ والا نے احقر راقم الحروف سے دُھلی ہوئی چادر اوڑھنے کے لیے طلب فرمائی۔ احقر نے پیش کردی اور عرض کیا کہ فرشی چادر بھی میلی ہے اگر حضرتِ والا فرمائیں تو اس کو بھی تبدیل کردوں ۔ فرمایا کہ نہیں۔ احقر خانقاہ میں آگیا، تھوڑی دیر بعد احقر کو دوبارہ طلب فرمایا اور ارشاد فرمایا کہ میں نے فرشی چادر کو تبدیل کرنے کو منع کردیا تھا کیوں کہ اس کے میلے پن کا احساس نہیں تھا لیکن جب نئی سفید چادر کو دیکھا تو میلی چادر سے دل کو ناگواری ہونے لگی کیوں کہ تُعْرَفُ الْاَشْیَاءُ بِاَضْدَادِھَا ہر چیز اپنی ضدسے پہچانی جاتی ہے ۔ اندھیروں کا تعارف انوار سے ہوتا ہے ۔ اس پر ایک علم عظیم عطا ہوا کہ جیسے جیسے اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کے انوار وتجلیات قلب کو عطا ہوتے جاتے ہیں اندھیروں سے اور اندھیروں کے اعمال سے مناسبت ختم ہوتی جاتی ہے۔ نافرمانی اور گناہوں سے قلب غیر مانوس ہوتا جاتا ہے اور گناہوں کے خیال سے بھی وحشت ہونے لگتی ہے۔حدیث اَللّٰھُمَّ اَرْضِنَا وَارْضَ عَنَّا کی تشریح کی الہامی تمثیل ارشاد فرمایا کہ حدیثِ پاک کی دعا ہےاَللّٰھُمَّ اَرْضِنَا وَارْضَ عَنَّا؎اے اللہ! آپ ہم کو خوش کردیجیے اور ہم سے خوش ہوجائیے۔سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دعا میں بندے کی خوشی کو مُقدّم فرمایا اور اللہ کی خوشی کو مؤخر فرمایا۔ وجہ یہ ہے کہ علوم ِنبوت قرآن پاک سے ماخوذ اور مقتبس ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے اِرۡجِعِیۡۤ اِلٰی رَبِّکِ رَاضِیَۃً مَّرۡضِیَّۃًاے اطمینان والی روح !تو اپنے رب کی ------------------------------