مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
پڑے گا اور وہ گمراہ ہوجائے گا اس لیے ہم عہد کریں کہ اے اللہ! آپ کو چھوڑ کر ہم غیروں سے دل نہیں لگائیں گے کیوں کہ ؎ آپ آپ ہیں آپ سب کچھ ہیں غیر غیر ہے غیر کچھ بھی نہیں یہی لوگ اولیائے صدیقین ہیں جو ہر وقت ہر سانس قلباً وقالباً اللہ تعالیٰ کو اپنا مراد رکھتے ہیں۔ قلب میں مراد رکھتے ہیں اور قالب سے ثبوت پیش کرتے ہیں کہ ہم اللہ کے ہیں غیرکے نہیں ہیں، یہ ایک لمحے کے لیے بھی غیروں کو نہیں دیکھتے اور غیروں سے اپنے کو بچانے میں جان کی بازی لگادیتے ہیں۔ جو اپنے دل کو حرام خوشیوں سے نامراد کرتا ہے اللہ اسی کے دل میں مراد بنتاہے۔ میرے ایک شعر کا مصرع ہے ؎ دلِ نامراد ہی میں وہ مراد بن کے آئے (۶؍جمادی الثانی ۱۴۱۸ ھ مطابق ۹؍اکتوبر ۱۹۹۷ء بروز جمعرات بمقام مسجد اشرف سندھ بلوچ سوسائٹی کراچی صبح ۷:۴۵مولانا محمدگاردی صاحب اور مفتی حسین بھیات صاحب بھی موجود تھے جو جنوبی افریقہ سے حضرتِ والا کے ساتھ کراچی آئے تھے۔)شیطان اور نفس کا فرق مولانا محمد گاردی صاحب خلیفہ حضرت شیخ الحدیث رحمۃ اللہ علیہ نے سوال کیا کہ نفس اور شیطان میں کیا فرق ہے؟ ارشاد فرمایا کہ نفس اور شیطان یہ ہمارے دو دشمن ہیں اور دونوں کی دشمنی منصوص ہے ، اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں اِنَّ الشَّیۡطٰنَ لِلۡاِنۡسَانِ عَدُوٌّ مُّبِیۡنٌ اورحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے اِنَّ اَعْدٰی عَدُوِّکَ فِیْ جَنْبَیْکَ؎ لیکن دونوں میں کیا فرق ہے ؟ شیطان وہ دشمن ہے جو شقی ازلی اور مردودِ دائمی ہے، یہ کبھی ولی نہیں ہوسکتا اور شیطان خارجی دشمن ہے نفس داخلی دشمن ہے۔ شیطان خارج ------------------------------