مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
زلزلہ پیدا ہوجائے گا اور ایک مخلوق اس سے سیراب ہوگی۔ میرے شیخ فرماتے تھے کہ جب ایمان اور تقویٰ کے نور سے دل بھر جاتا ہے تو دل سے چھلک کر آنکھوں سے ٹپکنے لگتا ہے چہرے سے جھلکنے لگتا ہے اسی کا نام سِیۡمَاہُمۡ فِیۡ وُجُوۡہِہِمۡ مِّنۡ اَثَرِ السُّجُوۡدِہے سِیۡمَا کی تفسیر، ’’روح المعانی ‘‘میں یہ ہے کہ ھُوَ نُوْرٌ یَّظْھَرُ عَلَی الْعَابِدِیْنَ یَبْدُوْ مِنْ بَاطِنِھِمْ اِلٰی ظَا ھِرِھِمْ؎سِیۡمَا ایک نور ہے جو میرے عاشقوں کے دل میں بھر جاتا ہے تو ان کے باطن سے ان کے ظاہر تک چھلک جاتا ہے۔غذائے اولیاء ارشاد فرمایا کہ گناہ سے بچنے کا غم اُٹھانا غذائے اولیاء ہے،یہ غم اللہ تعالیٰ کے دوستوں کی غذاہے۔عبادت ، حج اور عمرہ فاسق اور گناہ گار بھی کرسکتا ہے ۔ معلوم ہواکہ عبادت غذا فاسقوں کی بھی ہے اور دوستوں کی بھی ہے۔ تو یہ غذائے عبادت دوستوں اور نافرمانوں دونوں میں مشترک ہے اور جو چیز بین الفساق اور بین الاولیاء مشترک ہو وہ اولیاء کی امتیازی غذا کیسے ہوسکتی ہے لہٰذا گناہ سے بچنے کا غم اُٹھانا یہ صرف اللہ تعالیٰ کے اولیاء کی غذا ہے۔ یہ گناہ گاروں کا حصہ نہیں ۔ اگر گناہ گار بھی یہ غذا کھانے لگے یعنی گناہ سے بچنے کا غم اُٹھانے لگے تو گناہ گار اور فاسق نہ رہے گا ولی اللہ ہوجائے گا۔ اس کی دلیل اِنْ اَوْلِیَا ءُہٗ اِلَّا الْمُتَّقُوْنَ؎ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہر سال حج وعمرہ کرنے والا، ذکر وتسبیح پڑھنے والا،نوافل وتلاوت کرنے والا لیکن گناہ سے نہ بچنے والا میرا ولی نہیں ہوسکتا۔ میرے ولی صرف وہ ہیں جو مجھ کو ناراض نہیں کرتے، جو متقی ہیں۔گناہ سے بچنے کا غم اور محبوبیت عند اللہ ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ جس کو اپنی ولایت کےلیے قبول فرماتے ہیں اس کو لَا اِلٰہَ کی تکمیل کی توفیق دیتے ہیں۔ پھر وہ غیر اللہ پرنظرنہیں ڈالتا اور نظر بچاکرزخمِ حسرت کھاتا ہےاورغمِ تقویٰ اُٹھاتا ہے،اس غم زدہ اور حسرت بھرے دل کو ------------------------------