مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
بے وقوفی سے اپنے کو کچھ سمجھتا ہے کہ میں صاحبِ سلطنت ہوں لیکن اس سے نفس پر چوٹ بھی لگے گی کہ کہاں کی بادشاہت ملی۔ بہرحال صدورِ خطا پر تعجب نہیں ہے لیکن تلافی ویسی ہونی چاہیے جیسی خطا ہو بلکہ اس سے دس گنا زیادہ ، مناجات کا یہ عالم ہو کہ ؎ در مناجاتم بہ بیں خونِ جگر اے اللہ! میری مناجات اور میرے استغفار میں میرے جگر کا خون شامل ہے۔ اس طرح سے روؤ اللہ سے ۔محبتِ شیخ میں کمی بیشی کے متعلق حکیم الاُمت کا عجیب ملفوظ ایک شخص نے شیخ تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کو لکھا کہ کبھی تو آپ کی محبت بہت معلوم ہوتی ہے اورکبھی قلب میں محبت کم ہوجاتی ہے تو ایسا کوئی وظیفہ بتائیے کہ ہر وقت شیخ کی محبت میں مست رہوں تو حضرت نے لکھا کہ اللہ تعالیٰ کی محبت یکساں رہتی ہے یا کبھی گھٹتی بڑھتی ہے؟ لکھا کہ گھٹتی بڑھتی رہتی ہے تو فرمایا کہ اللہ سے زیادہ حق تو پیر صاحب کا نہیں ہے۔ کوئی فکر نہ کرو البتہ شیخ کی محبت اللہ سے مانگو۔شیخ کی محبت کو خدا سے مانگنا چاہیے اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ حُبَّکَ وَحُبَّ مَنْ یُّحِبُّکَ؎ میں نیت کرو کہ اے اللہ! شیخ کی محبت مجھ کو نصیب فرما۔ شیخ کی محبت کو اللہ سے مانگنا چاہیے لیکن کبھی کبھی کمی بیشی ہو تو فکر نہ کرو لیکن عمل کرو عاشقوں والا۔ اگر دل میں محبت ہے تو کیا کہنا ورنہ عاشقوں کی نقل کرو خوشامدی چمچے بنے رہو۔ شیخ کے ہاں چمچہ بننے میں کوئی حرج نہیں کیوں کہ وہ اللہ کے لیے چمچہ بنا ہوا ہے سمجھ لو کہ چمچہ بننا کہاں حرام ہے ؟ جہاں دنیا گھسیٹنے کے لیے چمچہ گیری کرے۔ اور جہاں آخرت لینے کے لیے اور اللہ کو خوش کرنے کے لیے ہو یہ چمچہ گیری اللہ کو پسند ہے کہ دیکھو یہ میری محبت میں اپنے شیخ کے لیے کیسا بچھا جارہا ہے تو عاشقوں کی نقل کرتے کرتے ایک دن وہ عاشق ہی ہوجائے گا۔ نقل کی برکت سے اللہ اس کو اصل بھی دے دیتا ہے۔ ------------------------------