مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
طاقت و ہمت عطا فرمائی ہے پھر اِتَّقُوْاکا حکم دیا ہے ، پھر یَغُضُّوْاکا حکم دیا ہے۔اگر طاقت نہ ہوتی تو اللہ تعالیٰ ہم کو گناہ سے بچنے کا ، نظر بچانے کا حکم نہ دیتے کیوں کہ اگر طاقت نہ ہو اور پھر حکم دیا جائے تو یہ ظلم ہے اور اللہ ظلم سے پاک ہے۔ یہی دلیل ہے کہ ہم میں گناہ سے بچنے کی طاقت ہے لیکن ہم طاقت چور ہیں ، ہّمت چور ہیں۔ اس طاقت اور ہّمت کو ہم استعمال نہیں کرتے۔قدرتِ اجتناب عن المعاصی کا ثبوت بالتمثیل اگر کوئی کہے کہ نہیں صاحب! میرے اندر تو نظر بچانے کی طاقت ہی نہیں ہے، جب کوئی حسین شکل سامنے آتی ہے تو میں اپنے اندر نگاہ بچانے کی طاقت ہی نہیں پاتا، بے اختیار دیکھنے لگتا ہوں تو یہ شخص جھوٹ بولتا ہے اور اس کی دلیل یہ ہے کہ حکومت کا کوئی ایس پی یا کوئی چھٹا ہوا بازاری غنڈہ پستول لے کر آجائے اور کہے یہ میری خوبصورت بیٹی اور یہ میرا حسین بیٹا ہے،میں نے سنا ہے کہ آپ بڑے نظر باز ہیں اور آپ کا دعویٰ ہے کہ آپ کے اندر نگاہ بچانے کی قدرت ہی نہیں، لہٰذا ذرا اس کو دیکھو تو سہی ابھی گولی سے تمہارا کام تمام کردوں گا۔ تو بتاؤ پھر یہ نظر باز صاحب دیکھیں گے؟ یا آنکھیں بند کرکے آنکھوں پر ہاتھ بھی رکھ لیں گے کہ کہیں اس کو شبہ نہ ہوجائے کہ دیکھ رہا ہے اور گولی مار دے۔ کیوں صاحب! اب طاقت کہاں سے آگئی؟جان پیاری ہے اس لیے نہیں دیکھتے کہ اگر دیکھوں گا تو جان جائے گی۔ جس دن اللہ جان سے زیادہ پیارا ہوجائے گا تو پھر ان حسینوں کو نہیں دیکھو گے کیوں کہ پھر کہو گے کہ ان کو دیکھنے سے میری جان اور میرا نفس تو خوش ہوجائے گا لیکن میرا اللہ ناراض ہوجائے گا اور اے نفس! مجھے اللہ تجھ سے زیادہ پیارا ہے لہٰذا میں اپنے اللہ کو خوش کروں گا اور تجھے ناراض کروں گا ،تیری خوشیوں میں آگ لگادوں گا۔ لہٰذا جان سے زیادہ اللہ کی محبت حاصل کروتب گناہ چھوٹیں گے۔ اسی لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو یہ دعا سکھائی اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ حُبَّکَ اَحَبَّ اِلَیَّ مِنْ نَّفْسِیْ وَاَھْلِیْ وَمِنَ الْمَاءِ الْبَارِدِ؎ اے اللہ! آپ اپنی محبت مجھ کو میری جان سے زیادہ میرے اہل وعیال سے زیادہ اور شدید ------------------------------