مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
تو کجا بہرِ تماشا می روی آج آپ کس کا تماشا دیکھنے جارہے ہیں؟ حضرت شاہ عبد الغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ جنازہ ہلنے لگا اور کفن سے ہاتھ باہر آگیا ۔ تو لوگ حضرت امیر خسرو کو وہاں سے اُٹھا کر بھاگ گئے کہ اس کا عشق پتا نہیں آج کیا قیامت ڈھادے گا۔ یہ عشق کی کرامت تھی۔شرح اشعارِ مثنوی اور تقویٰ کی ترغیبِ دل نشیں دورانِ گفتگو ارشاد فرمایا کہ مولائے روم صاحبِ قونیہ فرماتے ہیں ؎ گر ز صورت بگزری اے دوستاں گلستان است گلستان است گلستاں اے دوستو! اگر تم صورت پرستی سے باز آجاؤ ، ان مٹی کے کھلونوں سے نجات حاصل کرلو، ان حسین شکلوں کے عشق سے پاک ہوجاؤ تو تم کو ہر طرف اللہ کے قرب کا باغ ہی باغ نظر آئے گا ، ہر طرف تجلیاتِ خداوندی کامشاہدہ کروگے۔یہ مٹی کے ڈھیلے عبد ومعبود کے درمیان حجاب ہیں۔ الٰہِ باطل ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے کلمہ میں لَا اِلٰہَ سے جملہ الٰہ باطلہ کو قلب سے نکالنے کو فرمایا مگر ہمارا لَا اِلٰہَ کمزور اور پھسپھسا ہے جس کے سبب ہمیں اِلَّا اللہْ کا مشاہدہ نہیں ہورہا ہے۔ جس کا لَا اِلٰہَ جتنا کمزور ہوگا اس کا اِلَّا اللہْ بھی اتنا ہی کمزور ہوگا یعنی اس کا اللہ سے تعلق بھی اتنا ہی کمزور ہوگا ۔ اس لیے غیر اللہ کو دل سے نکالو۔ مولانا فرماتے ہیں ؎ ہیں تبر بردار و مردانہ بزن چوں علی وار ایں درِ خیبر شکن نفس کو مارنے کے لیے اس پر مردانہ حملہ کرو، چوڑیاں پہن کر زنانے حملے سے یہ نہیں مرے گا۔ مثل حضرت علی رضی اللہ عنہ نفس کے اس درِخیبر کو توڑدو۔ بس ہمت کرلو پھر نفس کو مغلوب کرنا کچھ مشکل نہیں۔ واللہ! میں مولانا روم کی اس مسجد میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ ہر شخص کو اللہ تعالیٰ نے گناہ کو چھوڑنے کی، گناہ سے بچنے کی ، نظر بچانے کی