مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
اصلاح بھی تو ہمارے ذمے ہے، خاموش کیسے رہیں۔ دل پر جبر کرکے اور خود کو حقیر سمجھتےہوئے کہنا پڑتا ہے۔تصوف میں حضرتِ والا کی شانِ تجدید ارشاد فرمایا کہ اس زمانے میں معصیت اور اسبابِ معصیت سے دور رہو لیکن اے صوفیو! نفس کو تمام جائز نعمتیں ہر وقت دیتے رہو۔ شربت اچھا پیو، چائے عمدہ پیو، اچھا کھاؤ ، کپڑے اچھے پہنو اور دوستوں میں ہنستے بولتے رہو۔اکیلے مت رہو ورنہ شیطان پہنچ جائے گا۔ خلوۃ مع الحق مفید ہے خلوۃ مع الشیطان نہیں ۔ اسی لیے حدیثِ پاک میں فرمایا گیا اَلْجَلِیْسُ الصَّالِحُ خَیْرٌ مِّنَ الْوَحْدَۃِ نیک ہم نشین تنہائی سے بہتر ہے وَالْوَحْدَۃُ خَیْرٌ مِّنَ الْجَلِیْسِِ السُّوْءِ اور بُرے ساتھی سے تنہائی بہتر ہے۔ لیکن آج کل اکثر حالات یہ ہیں کہ تنہائی میں شیطان گناہوں کے وسوسے ڈالتا ہے اس لیے کوشش کیجیے کہ نیک دوستوں میں وقت گزرے، اگر آپ نے حلال نعمت بھی نفس کو نہ دی تو نفس پھر رسی تڑالے گا جیسے جانور جب بھوکا ہوتا ہے توپھر رسی تڑالیتا ہے ۔ نفس کہے گا کہ یہ ظالم ملّاگناہ بھی نہیں کرنے دیتا اور حلال سے بھی مجھے محروم رکھتا ہے ۔ پھر ایسی رسی تڑائے گا کہ کوئی گناہ نہیں چھوڑے گا۔ اس لیے صوفیوں کو میرا مشورہ ہے کہ نفس کو حلال نعمتوں میں مشغول رکھو۔ جب جائز کاموں میں نفس مشغول ہوگا تو ایک ہی وقت میں ناجائز کاموں میں مشغول نہیں ہوسکتا کیوں کہ فلسفہ کا قاعدہ ٔ کلیہ ہے کہ اَلنَّفْسُ لَاتَتَوَجَّہُ اِلٰی شَیْئَیْنِ فِیْ اٰنٍ وَّاحِدٍ۔نفس بیک وقت دو چیزوں کی طرف متوجہ نہیں ہوسکتا۔ خود اپنا تجربہ دیکھ لیجیے کہ ہم لوگ اتنے دنوں سے ساتھ ہیں۔ ایک ساتھ کھانے کا مزہ پینے کا مزہ ہر وقت لطف ہے یا نہیں، جائز نعمتوں میں خوب لطف آرہا ہے یا نہیں ؟ بتاؤ اس وقت کسی کو کوئی گناہ یاد آرہا ہے ؟ اس حلال مزے میں اتنا مشغول ہیں کہ نفس کو حرام مزے کا خیال بھی نہیں آتا۔ حلال نعمتوں میں اور نیک دوستوں میں اگر زندگی پار ہوجائے تو کیسی عمدہ پار ہوگی کہ زندگی بھی پار ہو اور یار بھی ساتھ ہو یعنی اللہ ساتھ ہو ۔ اللہ تعالیٰ نے حلال نعمتوں کو چھوڑنے کو تو نہیں فرمایا ۔ کس